Surah Yusuf - Urdu Translation by Muhammad Taqi Usmani
الٓرۚ تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱلۡكِتَٰبِ ٱلۡمُبِينِ
الر۔ یہ اس کتاب کی آیتیں ہیں جو حق واضح کرنے والی ہے۔
Surah Yusuf, Verse 1
إِنَّآ أَنزَلۡنَٰهُ قُرۡءَٰنًا عَرَبِيّٗا لَّعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ
ہم نے اس کو ایسا قرآن بنا کر اتارا ہے جو عربی زبان میں ہے، تاکہ تم سمجھ سکو۔
Surah Yusuf, Verse 2
نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَيۡكَ أَحۡسَنَ ٱلۡقَصَصِ بِمَآ أَوۡحَيۡنَآ إِلَيۡكَ هَٰذَا ٱلۡقُرۡءَانَ وَإِن كُنتَ مِن قَبۡلِهِۦ لَمِنَ ٱلۡغَٰفِلِينَ
(اے پیغمبر) ہم نے تم پر یہ قرآن جو وحی کے ذریعے بھیجا ہے اس کے ذریعے ہم تمہیں ایک بہترین واقعہ سناتے ہیں، جبکہ تم اس سے پہلے اس (واقعے سے) بالکل بیخبر تھے۔
Surah Yusuf, Verse 3
إِذۡ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَـٰٓأَبَتِ إِنِّي رَأَيۡتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوۡكَبٗا وَٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ رَأَيۡتُهُمۡ لِي سَٰجِدِينَ
(یہ اس وقت کی بات ہے) جب یوسف نے اپنے والد (یعقوب (علیہ السلام)) سے کہا تھا کہ : ابا جان ! میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 4
قَالَ يَٰبُنَيَّ لَا تَقۡصُصۡ رُءۡيَاكَ عَلَىٰٓ إِخۡوَتِكَ فَيَكِيدُواْ لَكَ كَيۡدًاۖ إِنَّ ٱلشَّيۡطَٰنَ لِلۡإِنسَٰنِ عَدُوّٞ مُّبِينٞ
انہوں نے کہا : بیٹا ! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہارے لیے کوئی سازش تیار کریں، کیونکہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
Surah Yusuf, Verse 5
وَكَذَٰلِكَ يَجۡتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعۡمَتَهُۥ عَلَيۡكَ وَعَلَىٰٓ ءَالِ يَعۡقُوبَ كَمَآ أَتَمَّهَا عَلَىٰٓ أَبَوَيۡكَ مِن قَبۡلُ إِبۡرَٰهِيمَ وَإِسۡحَٰقَۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٞ
اور اسی طرح تمہارا پروردگار تمہیں (نبوت کے لیے) منتخب کرے گا، اور تمہیں تمام باتوں کا صحیح مطلب نکالنا سکھائے گا (جس میں خوابوں کی تعبیر کا علم بھی داخل ہے) اور تم پر اور یعقوب کی اولاد پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جیسے اس نے اس سے پہلے تمہارے ماں باپ پر اور ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی تھی۔ یقینا تمہارا پروردگار علم کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک۔
Surah Yusuf, Verse 6
۞لَّقَدۡ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخۡوَتِهِۦٓ ءَايَٰتٞ لِّلسَّآئِلِينَ
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ (تم سے یہ واقعہ) پوچھ رہے ہیں، ان کے لیے یوسف اور ان کے بھائیوں (کے حالات میں) بڑی نشانیاں ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 7
إِذۡ قَالُواْ لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰٓ أَبِينَا مِنَّا وَنَحۡنُ عُصۡبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٍ
(یہ اس وقت کا واقعہ ہے) جب یوسف کے ان (سوتیلے) بھائیوں نے (آپس میں) کہا تھا کہ : یقینی طور پر ہمارے والد کو ہمارے مقابلے میں یوسف اور اس کے (حقیقی) بھائی (بنیامین) سے زیادہ محبت ہے، حالانکہ ہم (ان کے لیے) ایک مضبوط جتھ بنے ہوئے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے والد کسی کھلی غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 8
ٱقۡتُلُواْ يُوسُفَ أَوِ ٱطۡرَحُوهُ أَرۡضٗا يَخۡلُ لَكُمۡ وَجۡهُ أَبِيكُمۡ وَتَكُونُواْ مِنۢ بَعۡدِهِۦ قَوۡمٗا صَٰلِحِينَ
(اب اس کا حل یہ ہے کہ) یوسف کو قتل ہی کرڈالو، یا اسے کسی اور سرزمین میں پھینک آؤ، تاکہ تمہارے والد کی ساری توجہ خالص تمہاری طرف ہوجائے، اور یہ سب کرنے کے بعد پھر (توبہ کر کے) نیک بن جاؤ۔
Surah Yusuf, Verse 9
قَالَ قَآئِلٞ مِّنۡهُمۡ لَا تَقۡتُلُواْ يُوسُفَ وَأَلۡقُوهُ فِي غَيَٰبَتِ ٱلۡجُبِّ يَلۡتَقِطۡهُ بَعۡضُ ٱلسَّيَّارَةِ إِن كُنتُمۡ فَٰعِلِينَ
انہی میں سے ایک کہنے والے نے کہا : یوسف کو قتل تو نہ کرو، البتہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو اسے کسی اندھے کنویں میں پھینک آؤ، تاکہ کوئی قافلہ اسے اٹھا کرلے جائے۔
Surah Yusuf, Verse 10
قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا مَا لَكَ لَا تَأۡمَ۬نَّا عَلَىٰ يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُۥ لَنَٰصِحُونَ
(چنانچہ) ان بھائیوں نے (اپنے والد سے) کہا کہ : ابا ! یہ آپ کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ یوسف کے معاملے میں ہم پر اطمینان نہیں کرتے ؟ حالانکہ اس میں کوئی شک نہ ہونا چاہیے کہ ہم اس کے پکے خیر خواہ ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 11
أَرۡسِلۡهُ مَعَنَا غَدٗا يَرۡتَعۡ وَيَلۡعَبۡ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ
کل آپ اسے ہمارے ساتھ (تفریح کے لیے) بھیج دیجیے، تاکہ وہ کھائے پیے، اور کچھ کھیل کود لے۔ اور یقین رکھیے کہ ہم اس کی پوری حفاظت کریں گے۔
Surah Yusuf, Verse 12
قَالَ إِنِّي لَيَحۡزُنُنِيٓ أَن تَذۡهَبُواْ بِهِۦ وَأَخَافُ أَن يَأۡكُلَهُ ٱلذِّئۡبُ وَأَنتُمۡ عَنۡهُ غَٰفِلُونَ
یعقوب نے کہا : تم اسے لے جاؤ گے تو مجھے (اس کی جدائی کا) غم ہوگا۔ اور مجھے یہ اندیشہ بھی ہے کہ کسی وقت جب تم اس کی طرف سے غافل ہو، تو کوئی بھیڑیا اسے کھاجائے۔
Surah Yusuf, Verse 13
قَالُواْ لَئِنۡ أَكَلَهُ ٱلذِّئۡبُ وَنَحۡنُ عُصۡبَةٌ إِنَّآ إِذٗا لَّخَٰسِرُونَ
وہ بولے : ہم ایک مضبوط جتھے کی شکل میں ہیں، اگر پھر بھی بھیڑیا اسے کھاجائے تو ہم تو بالکل ہی گئے گزرے ہوئے۔
Surah Yusuf, Verse 14
فَلَمَّا ذَهَبُواْ بِهِۦ وَأَجۡمَعُوٓاْ أَن يَجۡعَلُوهُ فِي غَيَٰبَتِ ٱلۡجُبِّۚ وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَيۡهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمۡرِهِمۡ هَٰذَا وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
پھر ہوا یہ کہ جب وہ ان کو ساتھ لے گئے، اور انہوں نے یہ طے کر ہی رکھا تھا کہ انہیں ایک اندھے کنویں میں ڈال دیں گے، (چنانچہ ڈال بھی دیا) تو ہم نے یوسف پر وحی بھیجی کہ (ایک وقت آئے گا جب) تم ان سب کو جتلاؤ گے کہ انہوں نے یہ کیا کام کیا تھا۔ اور اس وقت انہیں پتہ بھی نہ ہوگا (کہ تم کون ہو ؟)
Surah Yusuf, Verse 15
وَجَآءُوٓ أَبَاهُمۡ عِشَآءٗ يَبۡكُونَ
اور رات کو وہ سب اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے پہنچ گئے۔
Surah Yusuf, Verse 16
قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَآ إِنَّا ذَهَبۡنَا نَسۡتَبِقُ وَتَرَكۡنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَٰعِنَا فَأَكَلَهُ ٱلذِّئۡبُۖ وَمَآ أَنتَ بِمُؤۡمِنٖ لَّنَا وَلَوۡ كُنَّا صَٰدِقِينَ
کہنے لگے : ابا جی ! یقین جانیے، ہم دوڑنے کا مقابلہ کرنے چلے گئے تھے، اور ہم نے یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا، اتنے میں ایک بھیڑیا اسے کھا گیا۔ اور آپ ہماری بات کا یقین نہیں کریں گے، چاہے ہم کتنے ہی سچے ہوں۔
Surah Yusuf, Verse 17
وَجَآءُو عَلَىٰ قَمِيصِهِۦ بِدَمٖ كَذِبٖۚ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَكُمۡ أَنفُسُكُمۡ أَمۡرٗاۖ فَصَبۡرٞ جَمِيلٞۖ وَٱللَّهُ ٱلۡمُسۡتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کرلے آئے۔ ان کے والد نے کہا : (حقیقت یہ نہیں ہے) بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنا لی ہے۔ اب تو میرے لیے صبر ہی بہتر ہے۔ اور جو باتیں تم بنا رہے ہو، ان پر اللہ ہی کی مدد درکار ہے۔
Surah Yusuf, Verse 18
وَجَآءَتۡ سَيَّارَةٞ فَأَرۡسَلُواْ وَارِدَهُمۡ فَأَدۡلَىٰ دَلۡوَهُۥۖ قَالَ يَٰبُشۡرَىٰ هَٰذَا غُلَٰمٞۚ وَأَسَرُّوهُ بِضَٰعَةٗۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِمَا يَعۡمَلُونَ
اور (دوسری طرف جس جگہ انہوں نے یوسف کو کنویں میں ڈالا تھا، وہاں) ایک قافلہ آیا۔ قافلے کے لوگوں نے ایک آدمی پانی لانے کے لیے بھیجا، اور اس نے اپنا ڈول (کنویں میں) ڈالا تو (وہاں یوسف (علیہ السلام) کو دیکھ کر) پکار اٹھا : لو خوشخبری سنو ! یہ تو ایک لڑکا ہے۔ اور قافلے والوں نے انہیں ایک تجارت کا مال سمجھ کر چھپالیا، اور جو کچھ وہ کر رہے تھے، اللہ کو اس کا پورا علم تھا۔
Surah Yusuf, Verse 19
وَشَرَوۡهُ بِثَمَنِۭ بَخۡسٖ دَرَٰهِمَ مَعۡدُودَةٖ وَكَانُواْ فِيهِ مِنَ ٱلزَّـٰهِدِينَ
اور (پھر) انہوں نے یوسف کو بہت کم قیمت میں بیچ دیا جو گنتی کے چند درہموں کی شکل میں تھی، اور ان کو یوسف سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
Surah Yusuf, Verse 20
وَقَالَ ٱلَّذِي ٱشۡتَرَىٰهُ مِن مِّصۡرَ لِٱمۡرَأَتِهِۦٓ أَكۡرِمِي مَثۡوَىٰهُ عَسَىٰٓ أَن يَنفَعَنَآ أَوۡ نَتَّخِذَهُۥ وَلَدٗاۚ وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلِنُعَلِّمَهُۥ مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِۚ وَٱللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰٓ أَمۡرِهِۦ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
اور مصر کے جس آدمی نے انہیں خریدا، اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ : اس کو عزت سے رکھنا۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے گا، یا پھر ہم اسے بیٹا بنالیں گے، اس طرح ہم نے اس سرزمین میں یوسف کے قدم جمائے تاکہ انہیں باتوں کا صحیح مطلب نکالنا سکھائیں، اور اللہ کو اپنے کام پر پورا قابو حاصل ہے، لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے۔
Surah Yusuf, Verse 21
وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُۥٓ ءَاتَيۡنَٰهُ حُكۡمٗا وَعِلۡمٗاۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡمُحۡسِنِينَ
اور جب یوسف اپنی بھرپور جوانی کو پہنچے تو ہم نے انہیں حکمت اور علم عطا کیا، اور جو لوگ نیک کام کرتے ہیں ان کو ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 22
وَرَٰوَدَتۡهُ ٱلَّتِي هُوَ فِي بَيۡتِهَا عَن نَّفۡسِهِۦ وَغَلَّقَتِ ٱلۡأَبۡوَٰبَ وَقَالَتۡ هَيۡتَ لَكَۚ قَالَ مَعَاذَ ٱللَّهِۖ إِنَّهُۥ رَبِّيٓ أَحۡسَنَ مَثۡوَايَۖ إِنَّهُۥ لَا يُفۡلِحُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے، اس نے ان کو ورغلانے کی کوشش کی، اور سارے دروازوں کو بند کردیا، اور کہنے لگی : آ بھی جاؤ !۔ یوسف نے کہا : اللہ کی پناہ ! وہ میرا آقا ہے، اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں انہیں فلاح حاصل نہیں ہوتی۔
Surah Yusuf, Verse 23
وَلَقَدۡ هَمَّتۡ بِهِۦۖ وَهَمَّ بِهَا لَوۡلَآ أَن رَّءَا بُرۡهَٰنَ رَبِّهِۦۚ كَذَٰلِكَ لِنَصۡرِفَ عَنۡهُ ٱلسُّوٓءَ وَٱلۡفَحۡشَآءَۚ إِنَّهُۥ مِنۡ عِبَادِنَا ٱلۡمُخۡلَصِينَ
اس عورت نے تو واضح طور پر یوسف (کے ساتھ برائی) کا ارادہ کرلیا تھا، اور یوسف کے دل میں بھی اس عورت کا خیال آچلا تھا، اگر وہ اپنے رب کی دلیل کو نہ دیکھ لیتے، ہم نے ایسا اس لیے کیا تاکہ ان سے برائی اور بےحیائی کا رخ پھیر دیں۔ بیشک وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے تھے۔
Surah Yusuf, Verse 24
وَٱسۡتَبَقَا ٱلۡبَابَ وَقَدَّتۡ قَمِيصَهُۥ مِن دُبُرٖ وَأَلۡفَيَا سَيِّدَهَا لَدَا ٱلۡبَابِۚ قَالَتۡ مَا جَزَآءُ مَنۡ أَرَادَ بِأَهۡلِكَ سُوٓءًا إِلَّآ أَن يُسۡجَنَ أَوۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
اور دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑے، اور (اس کشمکش میں) اس عورت نے ان کی قمیص کو پیچھے کی طرف سے پھاڑ ڈالا۔ اتنے میں دونوں نے اس عورت کے شوہر کو دروازے پر کھڑا پایا۔ اس عورت نے فورا (بات بنانے کے لیے اپنے شوہر سے) کہا کہ : جو کوئی تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے، اس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ اسے قید کردیا جائے، یا کوئی اور دردناک سزا دی جائے ؟
Surah Yusuf, Verse 25
قَالَ هِيَ رَٰوَدَتۡنِي عَن نَّفۡسِيۚ وَشَهِدَ شَاهِدٞ مِّنۡ أَهۡلِهَآ إِن كَانَ قَمِيصُهُۥ قُدَّ مِن قُبُلٖ فَصَدَقَتۡ وَهُوَ مِنَ ٱلۡكَٰذِبِينَ
یوسف نے کہا : یہ خود تھیں جو مجھے ورغلا رہی تھیں، اور اس عورت کے خاندان ہی میں سے ایک گواہی دینے والے نے یہ گواہی دی کہ : اگر یوسف کی قمیص سامنے کی طرف سے پھٹی ہو تو عورت سچ کہتی ہے، اور وہ جھوٹے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 26
وَإِن كَانَ قَمِيصُهُۥ قُدَّ مِن دُبُرٖ فَكَذَبَتۡ وَهُوَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
اور اگر ان کی قمیص پیچھے کی طرف سے پھٹی ہے تو عورت جھوٹ بولتی ہے، اور یہ سچے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 27
فَلَمَّا رَءَا قَمِيصَهُۥ قُدَّ مِن دُبُرٖ قَالَ إِنَّهُۥ مِن كَيۡدِكُنَّۖ إِنَّ كَيۡدَكُنَّ عَظِيمٞ
پھر جب شوہر نے دیکھا کہ ان کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو اس نے کہا کہ : یہ تم عورتوں کی مکاری ہے، واقعی تم عورتوں کی مکاری بڑی سخت ہے۔
Surah Yusuf, Verse 28
يُوسُفُ أَعۡرِضۡ عَنۡ هَٰذَاۚ وَٱسۡتَغۡفِرِي لِذَنۢبِكِۖ إِنَّكِ كُنتِ مِنَ ٱلۡخَاطِـِٔينَ
یوسف ! تم اس بات کا خیال نہ کرو، اور اے عورت ! تو اپنے گناہ کی معافی مانگ، یقینی طور پر تو ہی خطاکار تھی۔
Surah Yusuf, Verse 29
۞وَقَالَ نِسۡوَةٞ فِي ٱلۡمَدِينَةِ ٱمۡرَأَتُ ٱلۡعَزِيزِ تُرَٰوِدُ فَتَىٰهَا عَن نَّفۡسِهِۦۖ قَدۡ شَغَفَهَا حُبًّاۖ إِنَّا لَنَرَىٰهَا فِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٖ
اور شہر میں کچھ عورتیں یہ باتیں کرنے لگیں کہ : عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کو ورغلا رہی ہے۔ اس نوجوان کی محبت نے اسے فریفتہ کرلیا ہے۔ ہمارے خیال میں تو یقینی طور پر وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہے۔
Surah Yusuf, Verse 30
فَلَمَّا سَمِعَتۡ بِمَكۡرِهِنَّ أَرۡسَلَتۡ إِلَيۡهِنَّ وَأَعۡتَدَتۡ لَهُنَّ مُتَّكَـٔٗا وَءَاتَتۡ كُلَّ وَٰحِدَةٖ مِّنۡهُنَّ سِكِّينٗا وَقَالَتِ ٱخۡرُجۡ عَلَيۡهِنَّۖ فَلَمَّا رَأَيۡنَهُۥٓ أَكۡبَرۡنَهُۥ وَقَطَّعۡنَ أَيۡدِيَهُنَّ وَقُلۡنَ حَٰشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا مَلَكٞ كَرِيمٞ
چنانچہ جب اس (عزیز کی بیوی) نے ان عورتوں کے مکر کی یہ بات سنی تو اس نے پیغام بھیج کر انہیں (اپنے گھر) بلوا لیا۔ اور ان کے لیے ایک تکیوں والی نشست تیار کی، اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چاقو دے دیا۔ اور (یوسف سے) کہا کہ : ذرا باہر نکل کر ان کے سامنے آجاؤ، اب جو ان عورتوں نے یوسف کو دیکھا تو انہیں حیرت انگیز (حد تک حسین) پایا، اور (ان کے حسن سے مبہوت ہوکر) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے، اور بول اٹھیں کہ : حاشا للہ ! یہ شخص کوئی انسان نہیں ہے، ایک قابل تکریم فرشتے کے سوا یہ کچھ اور نہیں ہوسکتا۔
Surah Yusuf, Verse 31
قَالَتۡ فَذَٰلِكُنَّ ٱلَّذِي لُمۡتُنَّنِي فِيهِۖ وَلَقَدۡ رَٰوَدتُّهُۥ عَن نَّفۡسِهِۦ فَٱسۡتَعۡصَمَۖ وَلَئِن لَّمۡ يَفۡعَلۡ مَآ ءَامُرُهُۥ لَيُسۡجَنَنَّ وَلَيَكُونٗا مِّنَ ٱلصَّـٰغِرِينَ
عزیز کی بیوی نے کہا : اب دیکھو ! یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے طعنے دیے تھے۔ یہ بات واقعی سچ ہے کہ میں نے اپنا مطلب نکالنے کے لیے اس پر ڈورے ڈالے، مگر یہ بچ نکلا، اور اگر یہ میرے کہنے پر عمل نہیں کرے گا، تو اسے قید ضرور کیا جائے گا، اور یہ ذلیل ہو کر رہے گا۔
Surah Yusuf, Verse 32
قَالَ رَبِّ ٱلسِّجۡنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدۡعُونَنِيٓ إِلَيۡهِۖ وَإِلَّا تَصۡرِفۡ عَنِّي كَيۡدَهُنَّ أَصۡبُ إِلَيۡهِنَّ وَأَكُن مِّنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ
یوسف نے دعا کی کہ : یا رب ! یہ عورتیں مجھے جس کام کی دعوت دے رہی ہیں، اس کے مقابلے میں قید خانہ مجھے زیادہ پسند ہے۔ اور اگر تو نے مجھے ان کی چالوں سے محفوظ نہ کیا تو میرا دل بھی ان کی طرف کھنچنے لگے گا، اور جو لوگ جہالت کے کام کرتے ہیں، ان میں میں بھی شامل ہوجاؤں گا۔
Surah Yusuf, Verse 33
فَٱسۡتَجَابَ لَهُۥ رَبُّهُۥ فَصَرَفَ عَنۡهُ كَيۡدَهُنَّۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
چنانچہ یوسف کے رب نے ان کی دعا قبول کی، اور ان عورتوں کی چالوں سے انہیں محفوظ رکھا۔ بیشک وہی ہے جو ہر بات سننے والا، ہر چیز جاننے والا ہے۔
Surah Yusuf, Verse 34
ثُمَّ بَدَا لَهُم مِّنۢ بَعۡدِ مَا رَأَوُاْ ٱلۡأٓيَٰتِ لَيَسۡجُنُنَّهُۥ حَتَّىٰ حِينٖ
پھر ان لوگوں نے (یوسف کی پاکدامنی کی) بہت سی نشانیاں دیکھ لینے کے بعد بھی مناسب یہی سمجھا کہ انہیں ایک مدت تک قید خانے بھیج دیں۔
Surah Yusuf, Verse 35
وَدَخَلَ مَعَهُ ٱلسِّجۡنَ فَتَيَانِۖ قَالَ أَحَدُهُمَآ إِنِّيٓ أَرَىٰنِيٓ أَعۡصِرُ خَمۡرٗاۖ وَقَالَ ٱلۡأٓخَرُ إِنِّيٓ أَرَىٰنِيٓ أَحۡمِلُ فَوۡقَ رَأۡسِي خُبۡزٗا تَأۡكُلُ ٱلطَّيۡرُ مِنۡهُۖ نَبِّئۡنَا بِتَأۡوِيلِهِۦٓۖ إِنَّا نَرَىٰكَ مِنَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
اور یوسف کے ساتھ دو اور نوجوان قید خانے میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے (ایک دن یوسف سے) کہا کہ : میں (خواب میں) اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں شراب نچوڑ رہا ہوں۔ اور دوسرے نے کہا کہ : میں (خواب میں) یوں دیکھتا ہوں کہ میں نے اپنے سر پر روٹی اٹھائی ہوئی ہے (اور) پرندے اس میں سے کھا رہے ہیں۔ ذرا ہمیں اس کی تعبیر بتاؤ، ہمیں تم نیک آدمی نظر آتے ہو۔
Surah Yusuf, Verse 36
قَالَ لَا يَأۡتِيكُمَا طَعَامٞ تُرۡزَقَانِهِۦٓ إِلَّا نَبَّأۡتُكُمَا بِتَأۡوِيلِهِۦ قَبۡلَ أَن يَأۡتِيَكُمَاۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّيٓۚ إِنِّي تَرَكۡتُ مِلَّةَ قَوۡمٖ لَّا يُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ وَهُم بِٱلۡأٓخِرَةِ هُمۡ كَٰفِرُونَ
یوسف نے کہا : جو کھانا تمہیں (قید خانے میں) دیا جاتا ہے، وہ ابھی آنے نہیں پائے گا کہ میں تمہیں اس کی حقیقت بتادوں گا یہ اس علم کا ایک حصہ ہے جو میرے پروردگار نے مجھے عطا فرمایا ہے۔ (مگر اس سے پہلے میری ایک بات سنو) بات یہ ہے کہ میں نے ان لوگوں کا دین چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، اور جو آخرت کے منکر ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 37
وَٱتَّبَعۡتُ مِلَّةَ ءَابَآءِيٓ إِبۡرَٰهِيمَ وَإِسۡحَٰقَ وَيَعۡقُوبَۚ مَا كَانَ لَنَآ أَن نُّشۡرِكَ بِٱللَّهِ مِن شَيۡءٖۚ ذَٰلِكَ مِن فَضۡلِ ٱللَّهِ عَلَيۡنَا وَعَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشۡكُرُونَ
اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی ہے۔ ہمیں یہ حق نہیں ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک ٹھہرائیں۔ یہ (توحید کا عقیدہ) ہم پر اور تمام لوگوں پر اللہ کے فضل کا حصہ ہے، لیکن اکثر لوگ (اس نعمت کا) شکر ادا نہیں کرتے۔
Surah Yusuf, Verse 38
يَٰصَٰحِبَيِ ٱلسِّجۡنِ ءَأَرۡبَابٞ مُّتَفَرِّقُونَ خَيۡرٌ أَمِ ٱللَّهُ ٱلۡوَٰحِدُ ٱلۡقَهَّارُ
اے میرے قید خانے کے ساتھیو ! کیا بہت سے متفرق رب بہتر ہیں، یا وہ ایک اللہ جس کا اقتدار سب پر چھایا ہوا ہے ؟
Surah Yusuf, Verse 39
مَا تَعۡبُدُونَ مِن دُونِهِۦٓ إِلَّآ أَسۡمَآءٗ سَمَّيۡتُمُوهَآ أَنتُمۡ وَءَابَآؤُكُم مَّآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلۡطَٰنٍۚ إِنِ ٱلۡحُكۡمُ إِلَّا لِلَّهِ أَمَرَ أَلَّا تَعۡبُدُوٓاْ إِلَّآ إِيَّاهُۚ ذَٰلِكَ ٱلدِّينُ ٱلۡقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
اس کے سوا جس جس کی تم عبادت کرتے ہو، ان کی حقیقت چند ناموں سے زیادہ نہیں ہے جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں۔ اللہ نے ان کے حق میں کوئی دلیل نہیں اتاری۔ حاکمت اللہ کے سوا کسی کو حاصل ہیں ہے، اسی نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا سیدھا دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
Surah Yusuf, Verse 40
يَٰصَٰحِبَيِ ٱلسِّجۡنِ أَمَّآ أَحَدُكُمَا فَيَسۡقِي رَبَّهُۥ خَمۡرٗاۖ وَأَمَّا ٱلۡأٓخَرُ فَيُصۡلَبُ فَتَأۡكُلُ ٱلطَّيۡرُ مِن رَّأۡسِهِۦۚ قُضِيَ ٱلۡأَمۡرُ ٱلَّذِي فِيهِ تَسۡتَفۡتِيَانِ
اے میرے قید خانے کے ساتھیو ! (اب اپنے خوابوں کی تعبیر سنو) تم میں سے ایک کا معاملہ تو یہ ہے کہ وہ (قید سے آزاد ہوکر) اپنے آقا کو شراب پلائے گا۔ رہا دوسرا تو اسے سولی دی جائے گی، جس کے نتیجے میں پرندے اس کے سر کو (نوچ کر) کھائیں گے۔ جس معاملے میں تم پوچھ رہے تھے، اس کا فیصلہ (اسی طرح) ہوچکا ہے۔
Surah Yusuf, Verse 41
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُۥ نَاجٖ مِّنۡهُمَا ٱذۡكُرۡنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَىٰهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ ذِكۡرَ رَبِّهِۦ فَلَبِثَ فِي ٱلسِّجۡنِ بِضۡعَ سِنِينَ
اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں ان کا گمان تھا کہ وہ رہا ہوجائے گا، اس سے یوسف نے کہا کہ : اپنے آقا سے میرا بھی تذکرہ کردینا۔ پھر ہوا یہ کہ شیطان نے اس کو یہ بات بھلا دی کہ وہ اپنے آقا سے یوسف کا تذکرہ کرتا۔ چنانچہ وہ کئی برس قید خانے میں رہے۔
Surah Yusuf, Verse 42
وَقَالَ ٱلۡمَلِكُ إِنِّيٓ أَرَىٰ سَبۡعَ بَقَرَٰتٖ سِمَانٖ يَأۡكُلُهُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٞ وَسَبۡعَ سُنۢبُلَٰتٍ خُضۡرٖ وَأُخَرَ يَابِسَٰتٖۖ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلۡمَلَأُ أَفۡتُونِي فِي رُءۡيَٰيَ إِن كُنتُمۡ لِلرُّءۡيَا تَعۡبُرُونَ
اور (چند سال بعد مصر کے) بادشاہ نے (اپنے درباریوں سے) کہا کہ : میں (خواب میں) کیا دیکھتا ہوں کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں، نیز سات خوشے ہرے بھرے ہیں، اور سات اور ہیں جو سوکھے ہوئے ہیں۔ اے درباریو ! اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو تو میرے اس خواب کا مطلب بتاؤ۔
Surah Yusuf, Verse 43
قَالُوٓاْ أَضۡغَٰثُ أَحۡلَٰمٖۖ وَمَا نَحۡنُ بِتَأۡوِيلِ ٱلۡأَحۡلَٰمِ بِعَٰلِمِينَ
انہوں نے کہا کہ : یہ پریشان قسم کے خیالات (معلوم ہوتے) ہیں، اور ہم خوابوں کی تعبیر کے علم سے واقف (بھی) نہیں۔
Surah Yusuf, Verse 44
وَقَالَ ٱلَّذِي نَجَا مِنۡهُمَا وَٱدَّكَرَ بَعۡدَ أُمَّةٍ أَنَا۠ أُنَبِّئُكُم بِتَأۡوِيلِهِۦ فَأَرۡسِلُونِ
اور ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہوگیا تھا، اور اسے ایک لمبے عرصے کے بعد (یوسف کی) بات یاد آئی تھی، اس نے کہا کہ : میں آپ کو اس خواب کی تعبیر بتائے دیتا ہوں، بس مجھے (یوسف کے پاس قید خانے میں) بھیج دیجیے۔
Surah Yusuf, Verse 45
يُوسُفُ أَيُّهَا ٱلصِّدِّيقُ أَفۡتِنَا فِي سَبۡعِ بَقَرَٰتٖ سِمَانٖ يَأۡكُلُهُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٞ وَسَبۡعِ سُنۢبُلَٰتٍ خُضۡرٖ وَأُخَرَ يَابِسَٰتٖ لَّعَلِّيٓ أَرۡجِعُ إِلَى ٱلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَعۡلَمُونَ
(چنانچہ اس نے قید خانے میں پہنچ کر یوسف سے کہا) یوسف ! اے وہ شخص جس کی ہر بات سچی ہوتی ہے، تم ہمیں اس (خواب) کا مطلب بتاؤ کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں، اور سات خوشے ہرے بھرے ہیں، اور دوسرے سات اور ہیں جو سوکھے ہوئے ہیں، شاید میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں (اور انہیں خواب کی تعبیر بتاؤں) تاکہ وہ بھی حقیقت جان لیں۔
Surah Yusuf, Verse 46
قَالَ تَزۡرَعُونَ سَبۡعَ سِنِينَ دَأَبٗا فَمَا حَصَدتُّمۡ فَذَرُوهُ فِي سُنۢبُلِهِۦٓ إِلَّا قَلِيلٗا مِّمَّا تَأۡكُلُونَ
یوسف نے کہا : تم سات سال تک مسلسل غلہ زمین میں اگاؤ گے، اس دوران جو فصل کاٹو، اس کو اس کی بالیوں ہی میں رہنے دینا، البتہ تھوڑا سا غلہ جو تمہارے کھانے کے کام آئے، (وہ نکال لیا کرو) ۔
Surah Yusuf, Verse 47
ثُمَّ يَأۡتِي مِنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ سَبۡعٞ شِدَادٞ يَأۡكُلۡنَ مَا قَدَّمۡتُمۡ لَهُنَّ إِلَّا قَلِيلٗا مِّمَّا تُحۡصِنُونَ
پھر اس کے بعد تم پر سات سال ایسے آئیں گے جو بڑے سخت ہوں گے، اور جو کچھ ذخیرہ تم نے ان سالوں کے واسطے جمع کر رکھا ہوگا، اس کو کھا جائیں گے، ہاں البتہ تھوڑا سا حصہ جو تم محفوظ کرسکو گے (صرف وہ بچ جائے گا)
Surah Yusuf, Verse 48
ثُمَّ يَأۡتِي مِنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ عَامٞ فِيهِ يُغَاثُ ٱلنَّاسُ وَفِيهِ يَعۡصِرُونَ
پھر اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں لوگوں پر خوب بارش ہوگی، اور وہ اس میں انگور کا شیرہ نچوڑیں گے۔
Surah Yusuf, Verse 49
وَقَالَ ٱلۡمَلِكُ ٱئۡتُونِي بِهِۦۖ فَلَمَّا جَآءَهُ ٱلرَّسُولُ قَالَ ٱرۡجِعۡ إِلَىٰ رَبِّكَ فَسۡـَٔلۡهُ مَا بَالُ ٱلنِّسۡوَةِ ٱلَّـٰتِي قَطَّعۡنَ أَيۡدِيَهُنَّۚ إِنَّ رَبِّي بِكَيۡدِهِنَّ عَلِيمٞ
اور بادشاہ نے کہا کہ : اس کو (یعنی یوسف کو) میرے پاس لے کر آؤ۔ چنانچہ جب ان کے پاس ایلچی پہنچا تو یوسف نے کہا : اپنے مالک کے پاس واپس جاؤ، اور ان سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا قصہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈا لے تھے ؟ میرا پروردگار ان عورتوں کے مکر سے خوب واقف ہے۔
Surah Yusuf, Verse 50
قَالَ مَا خَطۡبُكُنَّ إِذۡ رَٰوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفۡسِهِۦۚ قُلۡنَ حَٰشَ لِلَّهِ مَا عَلِمۡنَا عَلَيۡهِ مِن سُوٓءٖۚ قَالَتِ ٱمۡرَأَتُ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡـَٰٔنَ حَصۡحَصَ ٱلۡحَقُّ أَنَا۠ رَٰوَدتُّهُۥ عَن نَّفۡسِهِۦ وَإِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
بادشاہ نے (ان عورتوں کو بلا کر ان سے) کہا : تمہارا کیا قصہ تھا جب تم نے یوسف کو ورغلا نے کی کوشش کی تھی ؟ ان سب عورتوں نے کہا کہ : حاشا للہ ! ہم کو ان میں ذرا بھی کوئی برائی معلوم نہیں ہوئی۔ عزیز کی بیوی نے کہا کہ : اب تو حق بات سب پر کھل ہی گئی ہے۔ میں نے ہی ان کو ورغلانے کی کوشش کی تھی، اور حقیقت یہ ہے کہ وہ بالکل سچے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 51
ذَٰلِكَ لِيَعۡلَمَ أَنِّي لَمۡ أَخُنۡهُ بِٱلۡغَيۡبِ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَا يَهۡدِي كَيۡدَ ٱلۡخَآئِنِينَ
(جب یوسف کو قید خانے میں اس گفتگو کی خبر ملی تو انہوں نے کہا کہ :) یہ سب کچھ میں نے اس لیے کیا تاکہ عزیز کو یہ بات یقین کے ساتھ معلوم ہوجائے کہ میں نے اس کی غیر موجودگی میں اس کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کی، اور یہ بھی کہ جو لوگ خیانت کرتے ہیں اللہ ان کے فریب کو چلنے نہیں دیتا۔
Surah Yusuf, Verse 52
۞وَمَآ أُبَرِّئُ نَفۡسِيٓۚ إِنَّ ٱلنَّفۡسَ لَأَمَّارَةُۢ بِٱلسُّوٓءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّيٓۚ إِنَّ رَبِّي غَفُورٞ رَّحِيمٞ
اور میں یہ دعوی نہیں کرتا کہ میرا نفس بالکل پاک صاف ہے، واقعہ یہ ہے کہ نفس تو برائی کی تلقین کرتا ہی رہتا ہے، ہاں میرا رب رحم فرمادے تو بات اور ہے (کہ اس صورت میں نفس کا کوئی داؤ نہیں چلتا) بیشک میرا رب بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
Surah Yusuf, Verse 53
وَقَالَ ٱلۡمَلِكُ ٱئۡتُونِي بِهِۦٓ أَسۡتَخۡلِصۡهُ لِنَفۡسِيۖ فَلَمَّا كَلَّمَهُۥ قَالَ إِنَّكَ ٱلۡيَوۡمَ لَدَيۡنَا مَكِينٌ أَمِينٞ
اور بادشاہ نے کہا کہ : اس کو میرے پاس لے آؤ، میں اسے خالص اپنا (معاون) بناؤں گا۔ چنانچہ جب (یوسف بادشاہ کے پاس آگئے اور) بادشاہ نے ان سے باتیں کیں تو اس نے کہا : آج سے ہمارے پاس تمہارا بڑا مرتبہ ہوگا، اور تم پر پورا بھروسہ کیا جائے گا۔
Surah Yusuf, Verse 54
قَالَ ٱجۡعَلۡنِي عَلَىٰ خَزَآئِنِ ٱلۡأَرۡضِۖ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٞ
یوسف نے کہا کہ : آپ مجھے ملک کے خزانوں (کے انتظام) پر مقرر کردیجیے۔ یقین رکھیے کہ مجھے حفاظت کرنا خوب آتا ہے (اور) میں (اس کام کا) پورا علم رکھتا ہوں۔
Surah Yusuf, Verse 55
وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي ٱلۡأَرۡضِ يَتَبَوَّأُ مِنۡهَا حَيۡثُ يَشَآءُۚ نُصِيبُ بِرَحۡمَتِنَا مَن نَّشَآءُۖ وَلَا نُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
اور اس طرح ہم نے یوسف کو ملک میں ایسا اقتدار عطا کیا کہ وہ اس میں جہاں چاہیں اپنا ٹھکانا بنائیں۔ ہم اپنی رحمت جس کو چاہتے ہیں پہنچاتے ہیں اور نیک لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے۔
Surah Yusuf, Verse 56
وَلَأَجۡرُ ٱلۡأٓخِرَةِ خَيۡرٞ لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ
اور آخرت کا جو اجر ہے وہ ان لوگوں کے لیے کہیں زیادہ بہتر ہے جو ایمان لاتے اور تقوی پر کاربند رہتے ہیں
Surah Yusuf, Verse 57
وَجَآءَ إِخۡوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُواْ عَلَيۡهِ فَعَرَفَهُمۡ وَهُمۡ لَهُۥ مُنكِرُونَ
اور (جب قحط پڑا تو) یوسف کے بھائی آئے، اور ان کے پاس پہنچے۔ تو یوسف نے انہیں پہچان لیا، اور وہ یوسف کو نہیں پہچانے۔
Surah Yusuf, Verse 58
وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمۡ قَالَ ٱئۡتُونِي بِأَخٖ لَّكُم مِّنۡ أَبِيكُمۡۚ أَلَا تَرَوۡنَ أَنِّيٓ أُوفِي ٱلۡكَيۡلَ وَأَنَا۠ خَيۡرُ ٱلۡمُنزِلِينَ
اور جب یوسف نے ان کا سامان تیار کردیا تو ان سے کہا کہ (آئندہ) اپنے باپ شریک بھائی کو بھی میرے پاس لے کر آنا۔ کیا تم یہ نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں پیمانہ بھر بھر کردیتا ہوں، اور میں بہترین مہمان نواز بھی ہوں ؟
Surah Yusuf, Verse 59
فَإِن لَّمۡ تَأۡتُونِي بِهِۦ فَلَا كَيۡلَ لَكُمۡ عِندِي وَلَا تَقۡرَبُونِ
اب اگر تم اسے لے کر نہ آئے تو میرے پاس تمہارے لیے کوئی غلہ نہیں ہوگا، اور تم میرے پاس بھی نہ پھٹکنا۔
Surah Yusuf, Verse 60
قَالُواْ سَنُرَٰوِدُ عَنۡهُ أَبَاهُ وَإِنَّا لَفَٰعِلُونَ
وہ بولے : ہم اس کے والد کو اس کے بارے میں بہلانے کی کوشش کریں گے (کہ وہ اسے ہمارے ساتھ بھیج دیں) اور ہم ایسا ضرور کریں گے۔
Surah Yusuf, Verse 61
وَقَالَ لِفِتۡيَٰنِهِ ٱجۡعَلُواْ بِضَٰعَتَهُمۡ فِي رِحَالِهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَعۡرِفُونَهَآ إِذَا ٱنقَلَبُوٓاْ إِلَىٰٓ أَهۡلِهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ
اور یوسف نے اپنے نوکروں سے کہہ دیا کہ وہ ان (بھائیوں) کا مال (جس کے بدلے انہوں نے غلہ خریدا ہے) انہی کے کجاووں میں رکھ دیں، تاکہ جب یہ اپنے گھر والوں کے پاس واپس پہنچیں تو اپنے مال کو پہچان لیں۔ شاید (اس احسان کی وجہ سے) وہ دوبارہ آئیں۔
Surah Yusuf, Verse 62
فَلَمَّا رَجَعُوٓاْ إِلَىٰٓ أَبِيهِمۡ قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا مُنِعَ مِنَّا ٱلۡكَيۡلُ فَأَرۡسِلۡ مَعَنَآ أَخَانَا نَكۡتَلۡ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ
چنانچہ جب وہ اپنے والد کے پاس واپس پہنچے تو انہوں نے کہا : ابا جان ! آئندہ ہمیں غلہ دینے سے انکار کردیا گیا ہے۔ لہذا آپ ہمارے بھائی (بنیامین) کو ہمارے ساتھ بھیج دیجیے، تاکہ ہم (پھر) غلہ لاسکیں، اور یقین رکھیے کہ ہم اس کی پوری پوری حفاظت کریں گے۔
Surah Yusuf, Verse 63
قَالَ هَلۡ ءَامَنُكُمۡ عَلَيۡهِ إِلَّا كَمَآ أَمِنتُكُمۡ عَلَىٰٓ أَخِيهِ مِن قَبۡلُ فَٱللَّهُ خَيۡرٌ حَٰفِظٗاۖ وَهُوَ أَرۡحَمُ ٱلرَّـٰحِمِينَ
والد نے کہا : کیا میں اس کے بارے میں تم پر ویسا ہی بھروسہ کروں جیسا اسکے بھائی (یوسف) کے بارے میں تم پر پہلے کیا تھا ؟ خیر ! اللہ سب سے بڑھ کر نگہبان ہے، اور وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔
Surah Yusuf, Verse 64
وَلَمَّا فَتَحُواْ مَتَٰعَهُمۡ وَجَدُواْ بِضَٰعَتَهُمۡ رُدَّتۡ إِلَيۡهِمۡۖ قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا مَا نَبۡغِيۖ هَٰذِهِۦ بِضَٰعَتُنَا رُدَّتۡ إِلَيۡنَاۖ وَنَمِيرُ أَهۡلَنَا وَنَحۡفَظُ أَخَانَا وَنَزۡدَادُ كَيۡلَ بَعِيرٖۖ ذَٰلِكَ كَيۡلٞ يَسِيرٞ
اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کا مال بھی ان کو لوٹا دیا گیا ہے، وہ کہنے لگے : ابا جان ! ہمیں اور کیا چاہیے ؟ یہ ہمارا مال ہے جو ہمیں لوٹا دیا گیا ہے، اور (اس مرتبہ) ہم اپنے گھر والوں کے لیے اور غلہ لائیں گے، اپنے بھائی کی حٖفاظت کریں گے، اور ایک اونٹ کا بوجھ زیادہ لے کر آئیں گے (اس طرح) یہ زیادہ غلہ بڑی آسانی سے مل جائے گا۔
Surah Yusuf, Verse 65
قَالَ لَنۡ أُرۡسِلَهُۥ مَعَكُمۡ حَتَّىٰ تُؤۡتُونِ مَوۡثِقٗا مِّنَ ٱللَّهِ لَتَأۡتُنَّنِي بِهِۦٓ إِلَّآ أَن يُحَاطَ بِكُمۡۖ فَلَمَّآ ءَاتَوۡهُ مَوۡثِقَهُمۡ قَالَ ٱللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٞ
والد نے کہا : میں اس (بنیامین) کو تمہارے ساتھ اس وقت تک ہرگز نہیں بھیجوں گا جب تک تم اللہ کے نام پر مجھ سے یہ عہد نہ کرو کہ اسے ضرور میرے پاس واپس لے کر آؤ گے، الا یہ کہ تم (واقعی) بےبس ہوجاؤ۔ چنانچہ جب انہوں نے اپنے والد کو یہ عہد دے دیا تو والد نے کہا : جو قول وقرار ہم کر رہے ہیں اس پر اللہ نگہبان ہے۔
Surah Yusuf, Verse 66
وَقَالَ يَٰبَنِيَّ لَا تَدۡخُلُواْ مِنۢ بَابٖ وَٰحِدٖ وَٱدۡخُلُواْ مِنۡ أَبۡوَٰبٖ مُّتَفَرِّقَةٖۖ وَمَآ أُغۡنِي عَنكُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن شَيۡءٍۖ إِنِ ٱلۡحُكۡمُ إِلَّا لِلَّهِۖ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُۖ وَعَلَيۡهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُتَوَكِّلُونَ
اور (ساتھ ہی یہ بھی) کہا کہ : میرے بیٹو ! تم سب ایک دروازے سے (شہر میں) داخل نہ ہونا، بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا میں اللہ کی مشیت سے تمہیں بچا سکتا، حکم اللہ کے سوا کسی کا نہیں چلتا۔ اسی پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے، اور جن جن کو بھروسہ کرنا ہو، انہیں چاہیے کہ اسی پر بھروسہ کریں۔
Surah Yusuf, Verse 67
وَلَمَّا دَخَلُواْ مِنۡ حَيۡثُ أَمَرَهُمۡ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغۡنِي عَنۡهُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن شَيۡءٍ إِلَّا حَاجَةٗ فِي نَفۡسِ يَعۡقُوبَ قَضَىٰهَاۚ وَإِنَّهُۥ لَذُو عِلۡمٖ لِّمَا عَلَّمۡنَٰهُ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
اور جب وہ (بھائی) اسی طرح (مصر میں) داخل ہوئے جس طرح ان کے والد نے کہا تھا، تو یہ عمل اللہ کی مشیت سے ان کو ذڑا بھی بچانے والا نہیں تھا، لیکن یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جو انہوں نے پوری کرلی۔ بیشک وہ ہمارے سکھائے ہوئے علم کے حامل تھے، لیکن اکثر لوگ (معاملے کی حقیقت) نہیں جانتے
Surah Yusuf, Verse 68
وَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَىٰ يُوسُفَ ءَاوَىٰٓ إِلَيۡهِ أَخَاهُۖ قَالَ إِنِّيٓ أَنَا۠ أَخُوكَ فَلَا تَبۡتَئِسۡ بِمَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
اور جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے (سگے) بھائی (بنیامین) کو اپنے پاس خاص جگہ دی، (اور انہیں) بتایا کہ میں تمہارا بھائی ہوں، لہذا تم ان باتوں پر رنجیدہ نہ ہونا جو یہ (دوسرے بھائی) کرتے رہے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 69
فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمۡ جَعَلَ ٱلسِّقَايَةَ فِي رَحۡلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا ٱلۡعِيرُ إِنَّكُمۡ لَسَٰرِقُونَ
پھر جب یوسف نے ان کا سامان تیار کردیا تو پانی پینے کا پیالہ اپنے (سگے) بھائی کے کجاوے میں رکھوا دیا، پھر ایک منادی نے پکار کر کہا کہ : اے قافلے والو ! تم چور ہو، ۔
Surah Yusuf, Verse 70
قَالُواْ وَأَقۡبَلُواْ عَلَيۡهِم مَّاذَا تَفۡقِدُونَ
انہوں نے ان کی طرف مڑ کر پوچھا کہ : کیا چیز ہے جو تم سے گم ہوگئی ہے ؟
Surah Yusuf, Verse 71
قَالُواْ نَفۡقِدُ صُوَاعَ ٱلۡمَلِكِ وَلِمَن جَآءَ بِهِۦ حِمۡلُ بَعِيرٖ وَأَنَا۠ بِهِۦ زَعِيمٞ
انہوں نے کہا کہ : ہمیں بادشاہ کا پیمانہ نہیں مل رہا ِ اور جو شخص اسے لاکر دے گا، اس کو ایک اونٹ کا بوجھ (انعام میں) ملے گا، اور میں اس (انعام کے دلوانے) کی ذمہ داری لیتا ہوں۔
Surah Yusuf, Verse 72
قَالُواْ تَٱللَّهِ لَقَدۡ عَلِمۡتُم مَّا جِئۡنَا لِنُفۡسِدَ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَمَا كُنَّا سَٰرِقِينَ
وہ (بھائی) بولے : اللہ کی قسم ! آپ لوگ جانتے ہیں کہ ہم زمین میں فساد پھیلانے کے لیے نہیں آئے تھے، اور نہ ہم چوری کرنے والے لوگ ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 73
قَالُواْ فَمَا جَزَـٰٓؤُهُۥٓ إِن كُنتُمۡ كَٰذِبِينَ
انہوں نے کہا کہ : اگر تم لوگ جھوٹے (ثابت) ہوئے تو اس کی کیا سزا ہوگی ؟
Surah Yusuf, Verse 74
قَالُواْ جَزَـٰٓؤُهُۥ مَن وُجِدَ فِي رَحۡلِهِۦ فَهُوَ جَزَـٰٓؤُهُۥۚ كَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلظَّـٰلِمِينَ
انہوں نے کہا : اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے کجاوے میں سے وہ (پیالہ) مل جائے، وہ خود سزا میں دھر لیا جائے۔ جو لوگ ظلم کرتے ہیں، ہم ان کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں،
Surah Yusuf, Verse 75
فَبَدَأَ بِأَوۡعِيَتِهِمۡ قَبۡلَ وِعَآءِ أَخِيهِ ثُمَّ ٱسۡتَخۡرَجَهَا مِن وِعَآءِ أَخِيهِۚ كَذَٰلِكَ كِدۡنَا لِيُوسُفَۖ مَا كَانَ لِيَأۡخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ ٱلۡمَلِكِ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُۚ نَرۡفَعُ دَرَجَٰتٖ مَّن نَّشَآءُۗ وَفَوۡقَ كُلِّ ذِي عِلۡمٍ عَلِيمٞ
چنانچہ یوسف نے اپنے (سگے) بھائی کے تھیلے سے پہلے دوسرے بھائیوں کے تھیلوں کی تلاشی شروع کی، پھر اس پیالے کو اپنے (سگے) بھائی کے تھیلے میں سے برآمد کرلیا۔ اس طرح ہم نے یوسف کی خاطر یہ تدبیر کی۔ اللہ کی یہ مشیت نہ ہوتی تو یوسف کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ بادشاہ کے قانون کے مطابق اپنے بھائی کو اپنے پاس رکھ لیتے، اور ہم جس کو چاہتے ہیں، اس کے درجے بلند کردیتے ہیں، اور جتنے علم والے ہیں، ان سب کے اوپر ایک بڑا علم رکھنے والا موجود ہے۔
Surah Yusuf, Verse 76
۞قَالُوٓاْ إِن يَسۡرِقۡ فَقَدۡ سَرَقَ أَخٞ لَّهُۥ مِن قَبۡلُۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفۡسِهِۦ وَلَمۡ يُبۡدِهَا لَهُمۡۚ قَالَ أَنتُمۡ شَرّٞ مَّكَانٗاۖ وَٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِمَا تَصِفُونَ
(بہرحال) وہ بھائی بولے کہ : اگر اس (بنیامین) نے چوری کی ہے تو (کچھ تعجب نہیں، کیونکہ) اس کا ایک بھائی اس سے پہلے بھی چوری کرچکا ہے۔ اس پر یوسف نے ان پر ظاہر کیے بغیر چپکے سے (دل میں) کہا کہ : تم تو اس معاملے میں کہیں زیادہ برے ہو۔ اور جو بیان تم دے رہے ہو، اللہ اس کی حقیقت خوب جانتا ہے۔
Surah Yusuf, Verse 77
قَالُواْ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلۡعَزِيزُ إِنَّ لَهُۥٓ أَبٗا شَيۡخٗا كَبِيرٗا فَخُذۡ أَحَدَنَا مَكَانَهُۥٓۖ إِنَّا نَرَىٰكَ مِنَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
(اب) وہ کہنے لگے کہ : اے عزیز ! اس کا ایک بہت بوڑھا باپ ہے، اس لیے اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو اپنے پاس رکھ لیجیے، ہم آپ کو ان لوگوں میں سے سمجھتے ہیں جو احسان کیا کرتے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 78
قَالَ مَعَاذَ ٱللَّهِ أَن نَّأۡخُذَ إِلَّا مَن وَجَدۡنَا مَتَٰعَنَا عِندَهُۥٓ إِنَّآ إِذٗا لَّظَٰلِمُونَ
یوسف نے کہا : اس (ناانصافی) سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ جس شخص کے پاس سے ہماری چیز ملی ہے، اس کو چھوڑ کر کسی اور کو پکڑ لیں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو یقینی طور پر ہم ظالم ہوں گے۔
Surah Yusuf, Verse 79
فَلَمَّا ٱسۡتَيۡـَٔسُواْ مِنۡهُ خَلَصُواْ نَجِيّٗاۖ قَالَ كَبِيرُهُمۡ أَلَمۡ تَعۡلَمُوٓاْ أَنَّ أَبَاكُمۡ قَدۡ أَخَذَ عَلَيۡكُم مَّوۡثِقٗا مِّنَ ٱللَّهِ وَمِن قَبۡلُ مَا فَرَّطتُمۡ فِي يُوسُفَۖ فَلَنۡ أَبۡرَحَ ٱلۡأَرۡضَ حَتَّىٰ يَأۡذَنَ لِيٓ أَبِيٓ أَوۡ يَحۡكُمَ ٱللَّهُ لِيۖ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلۡحَٰكِمِينَ
چنانچہ جب وہ یوسف سے مایوس ہوگئے تو الگ ہو کر چپکے چپکے مشورہ کرنے لگے۔ ان سب میں جو بڑا تھا، اس نے کہا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کے نام پر عہد لیا تھا، اور اس سے پہلے تم یوسف کے معاملے میں جو قصور کرچکے ہو، (وہ بھی معلوم ہے) لہذا میں تو اس ملک سے اس وقت تک نہیں ٹلوں گا جب تک میرے والد مجھے اجازت نہ دیں، یا اللہ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرمادے۔ اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
Surah Yusuf, Verse 80
ٱرۡجِعُوٓاْ إِلَىٰٓ أَبِيكُمۡ فَقُولُواْ يَـٰٓأَبَانَآ إِنَّ ٱبۡنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدۡنَآ إِلَّا بِمَا عَلِمۡنَا وَمَا كُنَّا لِلۡغَيۡبِ حَٰفِظِينَ
جاؤ۔ اپنے والد کے پاس واپس جاؤ، اور ان سے کہو کہ : ابا جان ! آپ کے بیٹے نے چوری کرلی تھی اور ہم نے وہی بات کہی ہے جو ہمارے علم میں آئی ہے، اور غیب کی نگہبانی تو ہمارے بس میں نہیں تھی۔
Surah Yusuf, Verse 81
وَسۡـَٔلِ ٱلۡقَرۡيَةَ ٱلَّتِي كُنَّا فِيهَا وَٱلۡعِيرَ ٱلَّتِيٓ أَقۡبَلۡنَا فِيهَاۖ وَإِنَّا لَصَٰدِقُونَ
اور جس بستی میں ہم تھے اس سے پوچھ لیجیے، اور جس قافلے میں ہم آئے ہیں، اس سے تحقیق کرلیجیے، یہ بالکل پکی بات ہے کہ ہم سچے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 82
قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَكُمۡ أَنفُسُكُمۡ أَمۡرٗاۖ فَصَبۡرٞ جَمِيلٌۖ عَسَى ٱللَّهُ أَن يَأۡتِيَنِي بِهِمۡ جَمِيعًاۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡعَلِيمُ ٱلۡحَكِيمُ
چنانچہ یہ بھائی یعقوب (علیہ السلام) کے پاس گئے، اور ان سے وہی بات کہی جو بڑے بھائی نے سکھائی تھی) یعقوب نے (یہ سن کر) کہا : نہیں، بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنا لی ہے۔ اب تو میرے لیے صبر ہی بہتر ہے، کچھ بعید نہیں کہ اللہ میرے پاس ان سب کو لے آئے۔ بیشک اس کا علم بھی کامل ہے، حکمت بھی کامل۔
Surah Yusuf, Verse 83
وَتَوَلَّىٰ عَنۡهُمۡ وَقَالَ يَـٰٓأَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَٱبۡيَضَّتۡ عَيۡنَاهُ مِنَ ٱلۡحُزۡنِ فَهُوَ كَظِيمٞ
اور (یہ کہہ کر) انہوں نے منہ پھیرلیا، اور کہنے لگے : ہائے یوسف ! اور ان کی دونوں آنکھیں صدمے سے (روتے روتے) سفید پڑگئی تھیں، اور وہ دل ہی دل میں گھٹے جاتے تھے۔
Surah Yusuf, Verse 84
قَالُواْ تَٱللَّهِ تَفۡتَؤُاْ تَذۡكُرُ يُوسُفَ حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا أَوۡ تَكُونَ مِنَ ٱلۡهَٰلِكِينَ
ان کے بیٹے کہنے لگے : اللہ کی قسم ! آپ یوسف کو یاد کرنا نہیں چھوڑیں گے، یہاں تک کہ بالکل گھل کر رہ جائیں گے، یا ہلاک ہو بیٹھیں گے۔
Surah Yusuf, Verse 85
قَالَ إِنَّمَآ أَشۡكُواْ بَثِّي وَحُزۡنِيٓ إِلَى ٱللَّهِ وَأَعۡلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
یعقوب نے کہا : میں اپنے رنج و غم کی فریاد (تم سے نہیں) صرف اللہ سے کرتا ہوں، اور اللہ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں، تم نہیں جانتے۔
Surah Yusuf, Verse 86
يَٰبَنِيَّ ٱذۡهَبُواْ فَتَحَسَّسُواْ مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَاْيۡـَٔسُواْ مِن رَّوۡحِ ٱللَّهِۖ إِنَّهُۥ لَا يَاْيۡـَٔسُ مِن رَّوۡحِ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡقَوۡمُ ٱلۡكَٰفِرُونَ
میرے بیٹو ! جاؤ، اور یوسف اور اس کے بھائی کا کچھ سراغ لگاؤ، اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقین جانو، اللہ کی رحمت سے وہی لوگ ناامید ہوتے ہیں جو کافر ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 87
فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَيۡهِ قَالُواْ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلۡعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهۡلَنَا ٱلضُّرُّ وَجِئۡنَا بِبِضَٰعَةٖ مُّزۡجَىٰةٖ فَأَوۡفِ لَنَا ٱلۡكَيۡلَ وَتَصَدَّقۡ عَلَيۡنَآۖ إِنَّ ٱللَّهَ يَجۡزِي ٱلۡمُتَصَدِّقِينَ
چنانچہ جب وہ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے (یوسف سے) کہا : اے عزیز ! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر سخت مصیبت پڑی ہوئی ہے، اور ہم ایک معمولی سی پونجی لے کر آئے ہیں، آپ ہمیں پورا پورا غلہ دے دیجیے، اور اللہ کے لیے ہم پر احسان کیجیے، یقینا اللہ اپنی خاطر احسان کرنے والوں کو بڑا اجر عطا فرماتا ہے۔
Surah Yusuf, Verse 88
قَالَ هَلۡ عَلِمۡتُم مَّا فَعَلۡتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذۡ أَنتُمۡ جَٰهِلُونَ
یوسف نے کہا : تمہیں کچھ پتہ ہے کہ تم جب جہالت میں مبتلا تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا ؟
Surah Yusuf, Verse 89
قَالُوٓاْ أَءِنَّكَ لَأَنتَ يُوسُفُۖ قَالَ أَنَا۠ يُوسُفُ وَهَٰذَآ أَخِيۖ قَدۡ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَيۡنَآۖ إِنَّهُۥ مَن يَتَّقِ وَيَصۡبِرۡ فَإِنَّ ٱللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
(اس پر) وہ بول اٹھے : ارے کیا تم ہی یوسف ہو ؟ یوسف نے کہا : میں یوسف ہوں، اور یہ میرا بھائی ہے۔ اللہ نے ہم پر بڑا احسان فرمایا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص تقوی اور صبر سے کام لیتا ہے، تو اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
Surah Yusuf, Verse 90
قَالُواْ تَٱللَّهِ لَقَدۡ ءَاثَرَكَ ٱللَّهُ عَلَيۡنَا وَإِن كُنَّا لَخَٰطِـِٔينَ
انہوں نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ نے تم کو ہم پر ترجیح دی ہے، اور ہم یقینا خطا کار تھے۔
Surah Yusuf, Verse 91
قَالَ لَا تَثۡرِيبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡيَوۡمَۖ يَغۡفِرُ ٱللَّهُ لَكُمۡۖ وَهُوَ أَرۡحَمُ ٱلرَّـٰحِمِينَ
یوسف بولے : آج تم پر کوئی ملامت نہیں ہوگی، اللہ تمہیں معاف کرے، وہ سارے رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
Surah Yusuf, Verse 92
ٱذۡهَبُواْ بِقَمِيصِي هَٰذَا فَأَلۡقُوهُ عَلَىٰ وَجۡهِ أَبِي يَأۡتِ بَصِيرٗا وَأۡتُونِي بِأَهۡلِكُمۡ أَجۡمَعِينَ
میرا یہ قمیص لے جاؤ، اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دینا، اس سے ان کی بینائی واپس آجائے گی، اور اپنے سارے گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔
Surah Yusuf, Verse 93
وَلَمَّا فَصَلَتِ ٱلۡعِيرُ قَالَ أَبُوهُمۡ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَۖ لَوۡلَآ أَن تُفَنِّدُونِ
اور جب یہ قافلہ (مصر سے کنعان کی طرف) روانہ ہوا تو ان کے والد نے (کنعان میں آس پاس کے لوگوں سے) کہا کہ : اگر تم مجھے یہ نہ کہو کہ بوڑھا سٹھیا گیا ہے، تو مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔
Surah Yusuf, Verse 94
قَالُواْ تَٱللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَٰلِكَ ٱلۡقَدِيمِ
لوگوں نے کہا : اللہ کی قسم ! آپ ابھی تک اپنی پرانی غلط فہمی میں پڑے ہوئے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 95
فَلَمَّآ أَن جَآءَ ٱلۡبَشِيرُ أَلۡقَىٰهُ عَلَىٰ وَجۡهِهِۦ فَٱرۡتَدَّ بَصِيرٗاۖ قَالَ أَلَمۡ أَقُل لَّكُمۡ إِنِّيٓ أَعۡلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
پھر جب خوشخبری دینے والا پہنچ گیا تو اس نے (یوسف کی) قمیص ان کے منہ پر ڈال دی، اور فورا ان کی بینائی واپس آگئی۔ انہوں نے (اپنے بیٹوں سے) کہا : کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ اللہ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں، تم نہیں جانتے ؟
Surah Yusuf, Verse 96
قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا ٱسۡتَغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوبَنَآ إِنَّا كُنَّا خَٰطِـِٔينَ
وہ کہنے لگے : ابا جان ! آپ ہمارے گناہوں کی بخشش کی دعا فرماییے۔ ہم یقینا بڑے خطا کار تھے۔
Surah Yusuf, Verse 97
قَالَ سَوۡفَ أَسۡتَغۡفِرُ لَكُمۡ رَبِّيٓۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
یعقوب نے کہا : میں عنقریب اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کروں گا۔ بیشک وہی ہے جو بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
Surah Yusuf, Verse 98
فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَىٰ يُوسُفَ ءَاوَىٰٓ إِلَيۡهِ أَبَوَيۡهِ وَقَالَ ٱدۡخُلُواْ مِصۡرَ إِن شَآءَ ٱللَّهُ ءَامِنِينَ
پھر جب یہ سب لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے والدین کو اپنے پاس جگہ دی، اور سب سے کہا کہ : آپ سب مصر میں داخل ہوجائیں، جہاں انشاء اللہ سب چین سے رہیں گے۔
Surah Yusuf, Verse 99
وَرَفَعَ أَبَوَيۡهِ عَلَى ٱلۡعَرۡشِ وَخَرُّواْ لَهُۥ سُجَّدٗاۖ وَقَالَ يَـٰٓأَبَتِ هَٰذَا تَأۡوِيلُ رُءۡيَٰيَ مِن قَبۡلُ قَدۡ جَعَلَهَا رَبِّي حَقّٗاۖ وَقَدۡ أَحۡسَنَ بِيٓ إِذۡ أَخۡرَجَنِي مِنَ ٱلسِّجۡنِ وَجَآءَ بِكُم مِّنَ ٱلۡبَدۡوِ مِنۢ بَعۡدِ أَن نَّزَغَ ٱلشَّيۡطَٰنُ بَيۡنِي وَبَيۡنَ إِخۡوَتِيٓۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٞ لِّمَا يَشَآءُۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡعَلِيمُ ٱلۡحَكِيمُ
اور انہوں نے اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا، اور وہ سب ان کے سامنے سجدے میں گرپڑے، اور یوسف نے کہا : ابا جان ! یہ میرے پرانے خواب کی تعبیر ہے جسے میرے پروردگار نے سچ کر دکھایا، اور اس نے مجھ پر بڑا احسان فرمایا کہ مجھے قید خانے سے نکال دیا، اور آپ لوگوں کو دیہات سے یہاں لے آیا۔ حالانکہ اس سے پہلے شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال دیا تھا، حقیقت یہ ہے کہ میرا پروردگار جو کچھ چاہتا ہے، اس کے لیے بڑی لطیف تدبیریں کرتا ہے۔ بیشک وہی ہے جس کا علم بھی کامل ہے، حکمت بھی کامل۔
Surah Yusuf, Verse 100
۞رَبِّ قَدۡ ءَاتَيۡتَنِي مِنَ ٱلۡمُلۡكِ وَعَلَّمۡتَنِي مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِۚ فَاطِرَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ أَنتَ وَلِيِّۦ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۖ تَوَفَّنِي مُسۡلِمٗا وَأَلۡحِقۡنِي بِٱلصَّـٰلِحِينَ
میرے پروردگار ! تو نے مجھے حکومت سے بھی حصہ عطا فرمایا، اور مجھے تعبیر خواب کے علم سے بھی نوازا۔ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا رکھوالا ہے۔ مجھے اس حالت میں دنیا سے اٹھانا کہ میں تیرا فرمانبردار ہوں، اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کرنا۔
Surah Yusuf, Verse 101
ذَٰلِكَ مِنۡ أَنۢبَآءِ ٱلۡغَيۡبِ نُوحِيهِ إِلَيۡكَۖ وَمَا كُنتَ لَدَيۡهِمۡ إِذۡ أَجۡمَعُوٓاْ أَمۡرَهُمۡ وَهُمۡ يَمۡكُرُونَ
(اے پیغمبر) یہ تمام واقعہ غیب کی خبروں کا ایک حصہ ہے جو ہم تمہیں وحی کے ذریعے بتا رہے ہیں، اور تم اس وقت ان (یوسف کے بھائیوں) کے پاس موجود نہیں تھے جب انہوں نے سازش کر کے اپنا فیصلہ پختہ کرلیا تھا (کہ یوسف کو کنویں میں ڈالیں گے) ۔
Surah Yusuf, Verse 102
وَمَآ أَكۡثَرُ ٱلنَّاسِ وَلَوۡ حَرَصۡتَ بِمُؤۡمِنِينَ
اس کے باوجود اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں، چاہے تمہارا کیسا ہی دل چاہتا ہو۔
Surah Yusuf, Verse 103
وَمَا تَسۡـَٔلُهُمۡ عَلَيۡهِ مِنۡ أَجۡرٍۚ إِنۡ هُوَ إِلَّا ذِكۡرٞ لِّلۡعَٰلَمِينَ
حالانکہ تم ان سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتے۔ یہ تو دنیا جہان کے سب لوگوں کے لیے بس ایک نصیحت کا پیغام ہے۔
Surah Yusuf, Verse 104
وَكَأَيِّن مِّنۡ ءَايَةٖ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ يَمُرُّونَ عَلَيۡهَا وَهُمۡ عَنۡهَا مُعۡرِضُونَ
اور آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر ان کا گزر ہوتا رہتا ہے، مگر یہ ان سے منہ موڑ جاتے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 105
وَمَا يُؤۡمِنُ أَكۡثَرُهُم بِٱللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشۡرِكُونَ
اور ان میں سے اکثر لوگ ایسے ہیں کہ اللہ پر ایمان رکھتے بھی ہیں تو اس طرح کہ وہ اس کے ساتھ شرک بھی کرتے جاتے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 106
أَفَأَمِنُوٓاْ أَن تَأۡتِيَهُمۡ غَٰشِيَةٞ مِّنۡ عَذَابِ ٱللَّهِ أَوۡ تَأۡتِيَهُمُ ٱلسَّاعَةُ بَغۡتَةٗ وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
بھلا کیا ان لوگوں کو اس بات کا ذرا ڈر نہیں ہے کہ اللہ کے عذاب کی کوئی بلا آکر ان کو لپیٹ لے، یا ان پر قیامت اچانک ٹوٹ پڑے اور انہیں پہلے سے احساس بھی نہ ہو ؟
Surah Yusuf, Verse 107
قُلۡ هَٰذِهِۦ سَبِيلِيٓ أَدۡعُوٓاْ إِلَى ٱللَّهِۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا۠ وَمَنِ ٱتَّبَعَنِيۖ وَسُبۡحَٰنَ ٱللَّهِ وَمَآ أَنَا۠ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
(اے پیغمبر) کہہ دو کہ : یہ میرا راستہ ہے، میں بھی پوری بصیرت کے ساتھ اللہ کی طرف بلاتا ہوں، اور جنہوں نے میری پیروی کی ہے وہ بھی، اور اللہ (ہر قسم کے شر سے) پاک ہے، اور میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتے ہیں۔
Surah Yusuf, Verse 108
وَمَآ أَرۡسَلۡنَا مِن قَبۡلِكَ إِلَّا رِجَالٗا نُّوحِيٓ إِلَيۡهِم مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡقُرَىٰٓۗ أَفَلَمۡ يَسِيرُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَيَنظُرُواْ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡۗ وَلَدَارُ ٱلۡأٓخِرَةِ خَيۡرٞ لِّلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
اور ہم نے تم سے پہلے جو رسول بھیجے وہ سب مختلف بستیوں میں بسنے والے انسان ہی تھے جن پر ہم وحی بھیجتے تھے۔ تو کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے کی قوموں کا انجام کیسا ہوا ؟ اور آخرت کا گھر یقینا ان لوگوں کے لیے کہیں بہتر ہے جنہوں نے تقوی اختیار کیا۔ کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
Surah Yusuf, Verse 109
حَتَّىٰٓ إِذَا ٱسۡتَيۡـَٔسَ ٱلرُّسُلُ وَظَنُّوٓاْ أَنَّهُمۡ قَدۡ كُذِبُواْ جَآءَهُمۡ نَصۡرُنَا فَنُجِّيَ مَن نَّشَآءُۖ وَلَا يُرَدُّ بَأۡسُنَا عَنِ ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡمُجۡرِمِينَ
(پچھلے انبیاء کے ساتھ بھی یہی ہوا کہ ان کی قوموں پر عذاب آنے میں کچھ دیر لگی) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہوگئے اور کافر لوگ یہ سمجھنے لگے کہ انہیں جھوٹی دھمکیاں دی گئی تھیں تو ان پیغمبروں کے پاس ہماری مدد پہنچ گئی (یعنی کافروں پر عذاب آیا) اور جن کو ہم چاہتے تھے، انہیں بچا لیا گیا، اور جو لوگ مجرم ہوتے ہیں، ان سے ہمارے عذاب کو ٹالا نہیں جاسکتا۔
Surah Yusuf, Verse 110
لَقَدۡ كَانَ فِي قَصَصِهِمۡ عِبۡرَةٞ لِّأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِۗ مَا كَانَ حَدِيثٗا يُفۡتَرَىٰ وَلَٰكِن تَصۡدِيقَ ٱلَّذِي بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيلَ كُلِّ شَيۡءٖ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٗ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
یقینا ان کے واقعات میں عقل و ہوش رکھنے والوں کے لیے بڑا عبرت کا سامان ہے۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جو جھوٹ موٹ گھڑ لی گئی ہو، بلکہ اس سے پہلے جو کتابیں آچکی ہیں ان کی تصدیق ہے، اور ہر بات کی وضاحت اور جو لوگ ایمان لائیں ان کے لیے ہدایت اور رحمت کا سامان۔
Surah Yusuf, Verse 111