Surah Al-Araf - Urdu Translation by Muhammad Taqi Usmani
الٓمٓصٓ
كِتَٰبٌ أُنزِلَ إِلَيۡكَ فَلَا يَكُن فِي صَدۡرِكَ حَرَجٞ مِّنۡهُ لِتُنذِرَ بِهِۦ وَذِكۡرَىٰ لِلۡمُؤۡمِنِينَ
(اے پیغمبر) یہ کتاب ہے جو تم پر اس لیے اتاری گئی ہے کہ تم اس کے ذریعے لوگوں کو ہوشیار کرو، لہذا اس کی وجہ سے تمہارے دل میں کوئی پریشانی نہ ہونی چاہیے، اور مومنوں کے لیے یہ ایک نصیحت کا پیغام ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 2
ٱتَّبِعُواْ مَآ أُنزِلَ إِلَيۡكُم مِّن رَّبِّكُمۡ وَلَا تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِۦٓ أَوۡلِيَآءَۗ قَلِيلٗا مَّا تَذَكَّرُونَ
(لوگو) جو کتاب تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے اتاری گئی ہے، اس کے پیچھے چلو، اور اپنے پروردگار کو چھوڑ کر دوسرے (من گھڑت (سرپرستوں کے پیچھے نہ چلو۔ (مگر) تم لوگ نصیحت کم ہی مانتے ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 3
وَكَم مِّن قَرۡيَةٍ أَهۡلَكۡنَٰهَا فَجَآءَهَا بَأۡسُنَا بَيَٰتًا أَوۡ هُمۡ قَآئِلُونَ
کتنی ہی بستیاں ہیں جن کو ہم نے ہلاک کیا۔ چنانچہ ان کے پاس ہمارا عذاب راتوں رات آگیا، یا ایسے وقت آیا جب وہ دوپہر کو آرام کر رہے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 4
فَمَا كَانَ دَعۡوَىٰهُمۡ إِذۡ جَآءَهُم بَأۡسُنَآ إِلَّآ أَن قَالُوٓاْ إِنَّا كُنَّا ظَٰلِمِينَ
پھر جب ان پر ہمارا عذاب آپہنچا تو ان کے پاس کہنے کو اور تو کچھ تھا نہیں، بس بول اٹھے کہ واقعی ہم ہی ظالم تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 5
فَلَنَسۡـَٔلَنَّ ٱلَّذِينَ أُرۡسِلَ إِلَيۡهِمۡ وَلَنَسۡـَٔلَنَّ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
اب ہم ان لووں سے ضرور باز پرس کریں گے جن کے پاس پیغمبر بھیجے گئے تھے، او ہم خود پیغمبروں سے بھی پوچھیں گے (کہ انہوں نے کیا پیغام پہنچایا، اور انہیں کیا جواب ملا ؟)
Surah Al-Araf, Verse 6
فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيۡهِم بِعِلۡمٖۖ وَمَا كُنَّا غَآئِبِينَ
پھر ہم ان کے سامنے سارے واقعات خود اپنے علم کی بنیاد پر بیان کردیں گے، (کیونکہ) ہم (ان واقعات کے وقت) کہیں غائب تو نہیں تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 7
وَٱلۡوَزۡنُ يَوۡمَئِذٍ ٱلۡحَقُّۚ فَمَن ثَقُلَتۡ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
اور اس دن (اعمال کا) وزن ہونا اٹل حقیقت ہے۔ چنانچہ جن کی ترازو کے پلے بھاری ہوں گے، وہی فلاح پانے والے ہوں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 8
وَمَنۡ خَفَّتۡ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓاْ أَنفُسَهُم بِمَا كَانُواْ بِـَٔايَٰتِنَا يَظۡلِمُونَ
اور جن کی ترازو کے پلے ہلکے ہوں گے، وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ زیادتیاں کر کر کے خود اپنی جانوں کو گھاٹے میں ڈالا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 9
وَلَقَدۡ مَكَّنَّـٰكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَجَعَلۡنَا لَكُمۡ فِيهَا مَعَٰيِشَۗ قَلِيلٗا مَّا تَشۡكُرُونَ
اور کھلی بات ہے کہ ہم نے تمہیں زمین میں رہنے کی جگہ دی، اور اس میں تمہارے لیے روزی کے اسباب پیدا کیے۔ (پھر بھی) تم لوگ شکر کم ہی ادا کرتے ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 10
وَلَقَدۡ خَلَقۡنَٰكُمۡ ثُمَّ صَوَّرۡنَٰكُمۡ ثُمَّ قُلۡنَا لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ ٱسۡجُدُواْ لِأٓدَمَ فَسَجَدُوٓاْ إِلَّآ إِبۡلِيسَ لَمۡ يَكُن مِّنَ ٱلسَّـٰجِدِينَ
اور ہم نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہاری صورت بنائی، پھر فرشتوں سے کہا کہ : آدم کو سجدہ کرو۔ چنانچہ سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔ وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔
Surah Al-Araf, Verse 11
قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسۡجُدَ إِذۡ أَمَرۡتُكَۖ قَالَ أَنَا۠ خَيۡرٞ مِّنۡهُ خَلَقۡتَنِي مِن نَّارٖ وَخَلَقۡتَهُۥ مِن طِينٖ
اللہ نے کہا : جب میں نے تجھے حکم دے دیا تھا تو تجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا ؟ وہ بولا : میں اس سے بہتر ہوں۔ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا، اور اس کو مٹی سے پیدا کیا۔
Surah Al-Araf, Verse 12
قَالَ فَٱهۡبِطۡ مِنۡهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَٱخۡرُجۡ إِنَّكَ مِنَ ٱلصَّـٰغِرِينَ
اللہ نے کہا : اچھا تو یہاں سے نیچے اتر، کیونکہ تجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ یہاں تکبر کرے۔ اب نکل جا، یقینا تو ذلیلوں میں سے ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 13
قَالَ أَنظِرۡنِيٓ إِلَىٰ يَوۡمِ يُبۡعَثُونَ
اس نے کہا : مجھے اس دن تک (زندہ رہنے کی) مہلت دیدے جس دن لوگوں کو قبروں سے زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 14
قَالَ إِنَّكَ مِنَ ٱلۡمُنظَرِينَ
اللہ نے فرمایا تجھے مہلت دے دی گئی۔
Surah Al-Araf, Verse 15
قَالَ فَبِمَآ أَغۡوَيۡتَنِي لَأَقۡعُدَنَّ لَهُمۡ صِرَٰطَكَ ٱلۡمُسۡتَقِيمَ
کہنے لگا : اب چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے اس لیے میں (بھی) قسم کھاتا ہوں کہ ان (انسانوں) کی گھات لگا کر تیرے سیدھے راستے پر بیٹھ رہوں گا۔
Surah Al-Araf, Verse 16
ثُمَّ لَأٓتِيَنَّهُم مِّنۢ بَيۡنِ أَيۡدِيهِمۡ وَمِنۡ خَلۡفِهِمۡ وَعَنۡ أَيۡمَٰنِهِمۡ وَعَن شَمَآئِلِهِمۡۖ وَلَا تَجِدُ أَكۡثَرَهُمۡ شَٰكِرِينَ
پھر میں ان پر (چاروں طرف سے) حملے کروں گا، ان کے سامنے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی، اور ان کی دائیں طرف سے بھی، اور ان کی بائیں طرف سے بھی۔ اور تو ان میں سے اکثر لوگوں کو شکر گزار نہیں پائے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 17
قَالَ ٱخۡرُجۡ مِنۡهَا مَذۡءُومٗا مَّدۡحُورٗاۖ لَّمَن تَبِعَكَ مِنۡهُمۡ لَأَمۡلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمۡ أَجۡمَعِينَ
اللہ نے کہا : نکل جا یہاں سے، ذلیل اور مردار ہوکر، ان میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا، (وہ بھی تیرا ساتھی ہوگا) اور میں تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔
Surah Al-Araf, Verse 18
وَيَـٰٓـَٔادَمُ ٱسۡكُنۡ أَنتَ وَزَوۡجُكَ ٱلۡجَنَّةَ فَكُلَا مِنۡ حَيۡثُ شِئۡتُمَا وَلَا تَقۡرَبَا هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور اے آدم ! تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں رہو، اور جہاں سے جو چیز چاہو، کھاؤ۔ البتہ اس (خاص) درخت کے قریب بھی مت پھٹکنا، ورنہ تم زیادتی کرنے والوں میں شامل ہوجاؤ گے۔
Surah Al-Araf, Verse 19
فَوَسۡوَسَ لَهُمَا ٱلشَّيۡطَٰنُ لِيُبۡدِيَ لَهُمَا مَا وُۥرِيَ عَنۡهُمَا مِن سَوۡءَٰتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَىٰكُمَا رَبُّكُمَا عَنۡ هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةِ إِلَّآ أَن تَكُونَا مَلَكَيۡنِ أَوۡ تَكُونَا مِنَ ٱلۡخَٰلِدِينَ
پھر ہوا یہ کہ شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا، تاکہ ان کی شرم کی جگہیں جو ان سے چھپائی گئی تھیں، ایک دوسرے کے سامنے کھول دے کہنے لگا کہ : تمہارے پروردگار نے تمہیں اس درخت سے کسی اور وجہ سے نہیں، بلکہ صرف اس وجہ سے روکا تھا کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ، یا تمہیں ہمیشہ کی زندگی نہ حاصل ہوجائے۔
Surah Al-Araf, Verse 20
وَقَاسَمَهُمَآ إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
اور ان کے سامنے وہ قسمیں کھا گیا کہ یقین جانو میں تمہارے خیر خواہوں میں سے ہوں۔
Surah Al-Araf, Verse 21
فَدَلَّىٰهُمَا بِغُرُورٖۚ فَلَمَّا ذَاقَا ٱلشَّجَرَةَ بَدَتۡ لَهُمَا سَوۡءَٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخۡصِفَانِ عَلَيۡهِمَا مِن وَرَقِ ٱلۡجَنَّةِۖ وَنَادَىٰهُمَا رَبُّهُمَآ أَلَمۡ أَنۡهَكُمَا عَن تِلۡكُمَا ٱلشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَآ إِنَّ ٱلشَّيۡطَٰنَ لَكُمَا عَدُوّٞ مُّبِينٞ
اس طرح اس نے دونوں کو دھوکا دے کر نیچے اتار ہی لیا۔ چنانچہ جب دونوں نے اس درخت کا مزہ چکھا تو ان دونوں کی شرم کی جگہیں ایک دوسرے پر کھل گئیں، اور وہ جنت کے کچھ پتے جوڑ جوڑ کر اپنے بدن پر چپکانے لگے۔ اور ان کے پروردگار نے انہیں آواز دی کہ : کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے روکا نہیں تھا، اور تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ شیطان تم دونوں کا کھلا دشمن ہے ؟
Surah Al-Araf, Verse 22
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَآ أَنفُسَنَا وَإِن لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَتَرۡحَمۡنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
دونوں بول اٹھے کہ : اے ہمارے پروردگار ! ہم اپنی جانوں پر ظلم کر گزرے ہیں، اور اگر آپ نے ہمیں معاف نہ فرمایا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقینا ہم نامراد لوگوں میں شامل ہوجائیں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 23
قَالَ ٱهۡبِطُواْ بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوّٞۖ وَلَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُسۡتَقَرّٞ وَمَتَٰعٌ إِلَىٰ حِينٖ
اللہ نے (آدم، ان کی بیوی اور ابلیس سے) فرمایا : اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہارے لیے ایک مدت تک زمین میں ٹھہرنا اور کسی قدر فائدہ اٹھانا (طے کردیا گیا) ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 24
قَالَ فِيهَا تَحۡيَوۡنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنۡهَا تُخۡرَجُونَ
فرمایا کہ : اسی (زمین) میں تم جیو گے، اور اسی میں تمہیں موت آئے گی، اور اسی سے تمہیں دوبارہ زندہ کرکے نکالا جائے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 25
يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ قَدۡ أَنزَلۡنَا عَلَيۡكُمۡ لِبَاسٗا يُوَٰرِي سَوۡءَٰتِكُمۡ وَرِيشٗاۖ وَلِبَاسُ ٱلتَّقۡوَىٰ ذَٰلِكَ خَيۡرٞۚ ذَٰلِكَ مِنۡ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ لَعَلَّهُمۡ يَذَّكَّرُونَ
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل کیا ہے جو تمہارے جسم کے ان حصوں کو چھپا سکے جن کا کھولنا برا ہے، اور جو خوشنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔ اور تقوی کا جو لباس ہے وہ سب سے بہتر ہے۔ یہ سب اللہ کی نشانیوں کا حصہ ہے، جن کا مقصد یہ ہے کہ لوگ سبق حاصل کریں۔
Surah Al-Araf, Verse 26
يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ لَا يَفۡتِنَنَّكُمُ ٱلشَّيۡطَٰنُ كَمَآ أَخۡرَجَ أَبَوَيۡكُم مِّنَ ٱلۡجَنَّةِ يَنزِعُ عَنۡهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوۡءَٰتِهِمَآۚ إِنَّهُۥ يَرَىٰكُمۡ هُوَ وَقَبِيلُهُۥ مِنۡ حَيۡثُ لَا تَرَوۡنَهُمۡۗ إِنَّا جَعَلۡنَا ٱلشَّيَٰطِينَ أَوۡلِيَآءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! شیطان کو ایسا موقع ہرگز ہرگز نہ دینا کہ وہ تمہیں اسی طرح فتنے میں ڈال دے جیسے اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا، جبکہ ان کا لباس ان کے جسم سے اتر والیا تھا، تاکہ ان کو ایک دوسرے کی شرم کی جگہیں دکھا دے۔ اور وہ اس کا جتھ تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ان شیطانوں کو ہم نے انہی کا دوست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔
Surah Al-Araf, Verse 27
وَإِذَا فَعَلُواْ فَٰحِشَةٗ قَالُواْ وَجَدۡنَا عَلَيۡهَآ ءَابَآءَنَا وَٱللَّهُ أَمَرَنَا بِهَاۗ قُلۡ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَأۡمُرُ بِٱلۡفَحۡشَآءِۖ أَتَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
اور جب یہ (کافر) لوگ کوئی بےحیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو اسی طریقے پر عمل کرتے پایا ہے، اور اللہ نے ہمیں ایسا ہی حکم دیا ہے۔ تم (ان سے) کہو کہ : اللہ بےحیائی کا حکم نہیں دیا کرتا۔ کیا تم وہ باتیں اللہ کے نام لگاتے ہو جن کا تمہیں ذرا علم نہیں ؟
Surah Al-Araf, Verse 28
قُلۡ أَمَرَ رَبِّي بِٱلۡقِسۡطِۖ وَأَقِيمُواْ وُجُوهَكُمۡ عِندَ كُلِّ مَسۡجِدٖ وَٱدۡعُوهُ مُخۡلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَۚ كَمَا بَدَأَكُمۡ تَعُودُونَ
کہو کہ : میرے پروردگار نے تو انصاف کا حکم دیا ہے۔ اور (یہ حکم دیا ہے کہ) جب کہیں سجدہ کرو، اپنا رخ ٹھیک ٹھیک رکھو، اور اس یقین کے ساتھ اس کو پکارو کہ اطاعت خالص اسی کا حق ہے۔ جس طرح اس نے تمہیں ابتدا میں پیدا کیا تھا۔ اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہوگے۔
Surah Al-Araf, Verse 29
فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيۡهِمُ ٱلضَّلَٰلَةُۚ إِنَّهُمُ ٱتَّخَذُواْ ٱلشَّيَٰطِينَ أَوۡلِيَآءَ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَيَحۡسَبُونَ أَنَّهُم مُّهۡتَدُونَ
(تم میں سے) ایک گروہ کو تو اللہ نے ہدایت تک پہنچا دیا ہے، اور ایک گروہ وہ ہے جس پر گمراہی مسلط ہوگئی ہے، کیونکہ ان لوگوں نے اللہ کے بجائے شیطانوں کو دوست بنا لیا ہے، اور سمجھ یہ رہے ہیں کہ وہ سیدھے راستے پر ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 30
۞يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمۡ عِندَ كُلِّ مَسۡجِدٖ وَكُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ وَلَا تُسۡرِفُوٓاْۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُسۡرِفِينَ
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! جب کبھی مسجد میں آؤ تو اپنی خوشنمائی کا سامان (یعنی لباس جسم پر) لے کر آؤ، اور کھاؤ اور پیو، اور فضول خرچی مت کرو۔ یاد رکھو کہ اللہ فضول خرچ لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔
Surah Al-Araf, Verse 31
قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِينَةَ ٱللَّهِ ٱلَّتِيٓ أَخۡرَجَ لِعِبَادِهِۦ وَٱلطَّيِّبَٰتِ مِنَ ٱلرِّزۡقِۚ قُلۡ هِيَ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا خَالِصَةٗ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِۗ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ
کہو کہ : آخر کون ہے جس نے زینت کے اس سامان کو حرام قرار دیا ہو جو اللہ نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کیا ہے اور (اسی طرح) پاکیزہ رزق کی چیزوں کو ؟ کہو کہ : جو لوگ ایمان رکھتے ہیں ان کو یہ نعمتیں جو دنیوی زندگی میں ملی ہوئی ہیں، قیامت کے دن خالص انہی کے لیے ہوں گے۔ اسی طرح ہم تمام آیتیں ان لوگوں کے لیے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو علم سے کام لیں۔
Surah Al-Araf, Verse 32
قُلۡ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ ٱلۡفَوَٰحِشَ مَا ظَهَرَ مِنۡهَا وَمَا بَطَنَ وَٱلۡإِثۡمَ وَٱلۡبَغۡيَ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَأَن تُشۡرِكُواْ بِٱللَّهِ مَا لَمۡ يُنَزِّلۡ بِهِۦ سُلۡطَٰنٗا وَأَن تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
کہہ دو کہ : میرے پروردگار نے تو بےحیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے، چاہے وہ بےحیائی کھلی ہوئی ہو یا چھپی ہوئی۔ نیز ہر قسم کے گناہ کو اور ناحق کسی سے زیادتی کرنے کو، اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک مانو جس کے بارے میں اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے، نیز اس بات کو کہ تم اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاؤ جن کی حقیقت کا تمہیں ذرا بھی علم نہیں ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 33
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٞۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمۡ لَا يَسۡتَأۡخِرُونَ سَاعَةٗ وَلَا يَسۡتَقۡدِمُونَ
اور ہر قوم کے لیے ایک میعاد مقرر ہے۔ چنانچہ جب ان کی مقررہ میعاد آجاتی ہے تو وہ گھڑی بھر بھی اس سے آگے پیچھے نہیں ہوسکتے۔
Surah Al-Araf, Verse 34
يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ إِمَّا يَأۡتِيَنَّكُمۡ رُسُلٞ مِّنكُمۡ يَقُصُّونَ عَلَيۡكُمۡ ءَايَٰتِي فَمَنِ ٱتَّقَىٰ وَأَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
(اور اللہ نے انسان کو پیدا کرتے وقت ہی یہ تنبیہ کردی تھی کہ) اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! اگر تمہارے پاس تم ہی میں سے کچھ پیغمبر آئیں جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سنائیں، تو جو لوگ تقوی اختیار کریں گے اور اپنی اصلاح کرلیں گے، ان پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 35
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَٱسۡتَكۡبَرُواْ عَنۡهَآ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے، اور تکبر کے ساتھ ان سے منہ موڑا ہے، وہ لوگ دوزخ کے باسی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 36
فَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوۡ كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِهِۦٓۚ أُوْلَـٰٓئِكَ يَنَالُهُمۡ نَصِيبُهُم مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوۡنَهُمۡ قَالُوٓاْ أَيۡنَ مَا كُنتُمۡ تَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِۖ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ أَنَّهُمۡ كَانُواْ كَٰفِرِينَ
اب بتاؤ کہ اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے، یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے ؟ ایسے لوگوں کے مقدر میں (رزق کا) جتنا حصہ لکھا ہوا ہے، وہ انہیں (دنیا کی زندگی میں) پہنچتا رہے گا۔ یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی روح قبض کرنے کے لیے آپہنچیں گے تو وہ کہیں گے کہ : کہاں ہیں وہ (تمہارے معبود) جنہیں تم اللہ کے بجائے پکارا کرتے تھے ؟ یہ جواب دیں گے کہ : وہ سب ہم سے گم ہوچکے ہیں۔ اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 37
قَالَ ٱدۡخُلُواْ فِيٓ أُمَمٖ قَدۡ خَلَتۡ مِن قَبۡلِكُم مِّنَ ٱلۡجِنِّ وَٱلۡإِنسِ فِي ٱلنَّارِۖ كُلَّمَا دَخَلَتۡ أُمَّةٞ لَّعَنَتۡ أُخۡتَهَاۖ حَتَّىٰٓ إِذَا ٱدَّارَكُواْ فِيهَا جَمِيعٗا قَالَتۡ أُخۡرَىٰهُمۡ لِأُولَىٰهُمۡ رَبَّنَا هَـٰٓؤُلَآءِ أَضَلُّونَا فَـَٔاتِهِمۡ عَذَابٗا ضِعۡفٗا مِّنَ ٱلنَّارِۖ قَالَ لِكُلّٖ ضِعۡفٞ وَلَٰكِن لَّا تَعۡلَمُونَ
اللہ فرمائے گا کہ : جاؤ، جنات اور انسانوں کے ان گروہوں کے ساتھ تم بھی دوزخ میں داخل ہوجاؤ جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔ (اسی طرح) جب بھی کوئی گروہ دوزخ میں داخل ہوگا وہ اپنے جیسوں پر لعنت بھیجے گا یہاں تک کہ جب ایک کے بعد ایک، سب اس میں اکٹھے ہوجائیں گے تو ان میں سے جو لوگ بعد میں آئے تھے، وہ اپنے سے پہلے آنے والوں کے بارے میں کہیں گے کہ : اے ہمارے پروردگار ! انہوں نے ہمیں غلط راستے پر ڈالا تھا، اس لیے ان کو آگ کا دگنا عذاب دینا۔ اللہ فرمائے گا کہ : سبھی کا عذاب دگنا ہے، لیکن تمہیں (ابھی) پتہ نہیں ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 38
وَقَالَتۡ أُولَىٰهُمۡ لِأُخۡرَىٰهُمۡ فَمَا كَانَ لَكُمۡ عَلَيۡنَا مِن فَضۡلٖ فَذُوقُواْ ٱلۡعَذَابَ بِمَا كُنتُمۡ تَكۡسِبُونَ
اور پہلے آنے والے بعد میں آنے والوں سے کہیں گے : تو پھر تم کو ہم پر کوئی فوقیت تو حاصل نہ ہوئی۔ لہذا جو کمائی تم خود کرتے رہے ہو اس کے بدلے عذاب کا مزہ چکھو۔
Surah Al-Araf, Verse 39
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَٱسۡتَكۡبَرُواْ عَنۡهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمۡ أَبۡوَٰبُ ٱلسَّمَآءِ وَلَا يَدۡخُلُونَ ٱلۡجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ ٱلۡجَمَلُ فِي سَمِّ ٱلۡخِيَاطِۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡمُجۡرِمِينَ
(لوگو) یقین رکھو کہ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے، اور تکبر کے ساتھ ان سے منہ موڑا ہے، ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے، اور وہ جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوں گے جب تک کوئی اونٹ ایک سوئی کے ناکے میں داخل نہیں ہوجاتا اور اسی طرح ہم مجرموں کو ان کے کیے کا بدلہ دیا کرتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 40
لَهُم مِّن جَهَنَّمَ مِهَادٞ وَمِن فَوۡقِهِمۡ غَوَاشٖۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلظَّـٰلِمِينَ
ان کے لیے تو دوزخ ہی کا بچھونا ہے، اور اوپر سے اسی کا اوڑھنا۔ اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے کیے کا بدلہ دیا کرتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 41
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَآ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں (یاد رہے کہ) ہم کسی بھی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے۔ تو ایسے لوگ جنت کے باسی ہیں۔ وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 42
وَنَزَعۡنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنۡ غِلّٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهِمُ ٱلۡأَنۡهَٰرُۖ وَقَالُواْ ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ ٱلَّذِي هَدَىٰنَا لِهَٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهۡتَدِيَ لَوۡلَآ أَنۡ هَدَىٰنَا ٱللَّهُۖ لَقَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُ رَبِّنَا بِٱلۡحَقِّۖ وَنُودُوٓاْ أَن تِلۡكُمُ ٱلۡجَنَّةُ أُورِثۡتُمُوهَا بِمَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ
اور ان کے سینوں میں (ایک دوسرے سے دنیا میں) جو کوئی رنجش رہی ہوگی، اسے ہم نکال باہر کریں گے، ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، اور وہ کہیں گے : تمام تر شکر اللہ کا ہے، جس نے ہمیں اس منزل تک پہنچایا، اگر اللہ ہمیں نہ پہنچاتا تو ہم کبھی منزل تک نہ پہنچتے۔ ہمارے پروردگار کے پیغمبر واقعی ہمارے پاس بالکل سچی بات لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ : لوگو ! یہ ہے جنت ! تم جو عمل کرتے رہے ہو ان کی بنا پر تمہیں اس کا وارث بنادیا گیا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 43
وَنَادَىٰٓ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِ أَصۡحَٰبَ ٱلنَّارِ أَن قَدۡ وَجَدۡنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقّٗا فَهَلۡ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمۡ حَقّٗاۖ قَالُواْ نَعَمۡۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُۢ بَيۡنَهُمۡ أَن لَّعۡنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور جنت کے لوگ دوزخ والوں سے پکار کر کہیں گے کہ : ہمارے پروردگار نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا، ہم نے اسے بالکل سچا پایا ہے۔ اب تم بتاؤ کہ تمہارے پروردگار نے جو عدہ کیا تھا، کیا تم نے بھی اسے سچا پایا ؟ وہ جواب میں کہیں گے کہ : ہاں اتنے میں ایک منادی ان کے درمیان پکارے گا کہ : اللہ کی لعنت ہے ان ظالموں پر۔
Surah Al-Araf, Verse 44
ٱلَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَيَبۡغُونَهَا عِوَجٗا وَهُم بِٱلۡأٓخِرَةِ كَٰفِرُونَ
جو اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکتے تھے، اور اس میں ٹیڑھ نکالنا چاہتے تھے، اور جو آخرت کا بالکل انکار کیا کرتے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 45
وَبَيۡنَهُمَا حِجَابٞۚ وَعَلَى ٱلۡأَعۡرَافِ رِجَالٞ يَعۡرِفُونَ كُلَّۢا بِسِيمَىٰهُمۡۚ وَنَادَوۡاْ أَصۡحَٰبَ ٱلۡجَنَّةِ أَن سَلَٰمٌ عَلَيۡكُمۡۚ لَمۡ يَدۡخُلُوهَا وَهُمۡ يَطۡمَعُونَ
اور ان دونوں گروہوں (یعنی جنتیوں اور دوزخیوں) کے درمیان ایک آڑ ہوگی اور اعراف پر (یعنی اس آڑ کی بلندیوں پر) کچھ لوگ ہوں گے جو ہر گروہ کے لوگوں کو ان کی علامتوں سے پہچانتے ہوں گے۔ اور وہ جنت والوں کو آواز دے کر کہیں گے کہ : سلام ہو تم پر۔ وہ (اعراف والے) خود تو اس میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے، البتہ اشتیاق کے ساتھ امید لگائے ہوئے ہوں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 46
۞وَإِذَا صُرِفَتۡ أَبۡصَٰرُهُمۡ تِلۡقَآءَ أَصۡحَٰبِ ٱلنَّارِ قَالُواْ رَبَّنَا لَا تَجۡعَلۡنَا مَعَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور جب ان کی نگاہوں کو دوزخ والوں کی سمت موڑا جائے گا تو وہ کہیں گے : اے ہمارے پروردگار ! ہمیں ان ظالم لوگوں کے ساتھ نہ رکھنا۔
Surah Al-Araf, Verse 47
وَنَادَىٰٓ أَصۡحَٰبُ ٱلۡأَعۡرَافِ رِجَالٗا يَعۡرِفُونَهُم بِسِيمَىٰهُمۡ قَالُواْ مَآ أَغۡنَىٰ عَنكُمۡ جَمۡعُكُمۡ وَمَا كُنتُمۡ تَسۡتَكۡبِرُونَ
اور اعراف والے ان لوگوں کو آواز دیں گے جن کو وہ ان کی علامتوں سے پہچانتے ہوں گے۔ کہیں گے کہ : نہ تمہاری جمع پونجی تمہارے کچھ کام آئی، اور نہ وہ جنہیں تم بڑا سمجھے بیٹھے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 48
أَهَـٰٓؤُلَآءِ ٱلَّذِينَ أَقۡسَمۡتُمۡ لَا يَنَالُهُمُ ٱللَّهُ بِرَحۡمَةٍۚ ٱدۡخُلُواْ ٱلۡجَنَّةَ لَا خَوۡفٌ عَلَيۡكُمۡ وَلَآ أَنتُمۡ تَحۡزَنُونَ
(پھر جنتیوں کی طرف اشارہ کر کے کہیں گے کہ) کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں تم نے قسمیں کھائی تھیں کہ اللہ ان کو اپنی رحمت کا کوئی حصہ نہیں دے گا ؟ (ان سے تو کہہ دیا گیا ہے کہ) جنت میں داخل ہوجاؤ، نہ تم کو کسی چیز کا ڈر ہوگا اور نہ تمہیں کبھی کوئی غم پیش آئے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 49
وَنَادَىٰٓ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ أَصۡحَٰبَ ٱلۡجَنَّةِ أَنۡ أَفِيضُواْ عَلَيۡنَا مِنَ ٱلۡمَآءِ أَوۡ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُۚ قَالُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى ٱلۡكَٰفِرِينَ
اور دوزخ والے جنت والوں سے کہیں گے کہ : ہم پر تھوڑا سا پانی ہی ڈال دو ، یا اللہ نے تمہیں جو نعمتیں دی ہیں، ان کا کوئی حصہ (ہم تک بھی پہنچا دو) وہ جواب دیں گے کہ : اللہ نے یہ دونوں چیزیں ان کافروں پر حرام کردی ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 50
ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ دِينَهُمۡ لَهۡوٗا وَلَعِبٗا وَغَرَّتۡهُمُ ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَاۚ فَٱلۡيَوۡمَ نَنسَىٰهُمۡ كَمَا نَسُواْ لِقَآءَ يَوۡمِهِمۡ هَٰذَا وَمَا كَانُواْ بِـَٔايَٰتِنَا يَجۡحَدُونَ
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا تھا، اور جن کو دنیوی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا۔ چنانچہ آج ہم بھی ان کو اسی طرح بھلا دیں گے جیسے وہ اس بات کو بھلائے بیٹھے تھے کہ انہیں اس دن کا سامنا کرنا ہے اور جیسے وہ ہماری آیتوں کا کھلم کھلا انکار کیا کرتے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 51
وَلَقَدۡ جِئۡنَٰهُم بِكِتَٰبٖ فَصَّلۡنَٰهُ عَلَىٰ عِلۡمٍ هُدٗى وَرَحۡمَةٗ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم ان کے پاس ایک ایسی کتاب لے آئے ہیں جس میں ہم نے اپنے علم کی بنیاد پر ہر چیز کی تفصیل بتادی ہے اور جو لوگ ایمان لائیں ان کے لیے وہ ہدایت اور رحمت ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 52
هَلۡ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأۡوِيلَهُۥۚ يَوۡمَ يَأۡتِي تَأۡوِيلُهُۥ يَقُولُ ٱلَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبۡلُ قَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُ رَبِّنَا بِٱلۡحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَآءَ فَيَشۡفَعُواْ لَنَآ أَوۡ نُرَدُّ فَنَعۡمَلَ غَيۡرَ ٱلَّذِي كُنَّا نَعۡمَلُۚ قَدۡ خَسِرُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ وَضَلَّ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ يَفۡتَرُونَ
(اب) یہ (کافر) اس آخری انجام کے سوا کس بات کے منتظر ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہے ؟ (حالانکہ) جس دن وہ آخری انجام آگیا جو اس کتاب نے بتایا ہے، اس دن یہ لوگ جو اس انجام کو پہلے بھلا چکے تھے، یہ کہیں گے کہ : ہمارے پروردگار کے پیغمبر واقعی سچی خبر لائے تھے، اب کیا ہمیں کچھ سفارشی میسر آسکتے ہیں جو ہماری سفارش کریں، یا کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ہمیں دوبارہ وہیں (دنیا میں) بھیج دیا جائے، تاکہ ہم جو (برے) کام پہلے کرتے رہے ہیں، ان کے برخلاف دوسرے (نیک) عمل کریں ؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی جانوں کے لیے سخت گھاٹے کا سودا کرچکے ہیں، اور جو (دیوتا) انہوں نے گھڑ رکھے ہیں، انہیں (اس دن) ان کا کہیں سراغ نہیں ملے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 53
إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِي خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٖ ثُمَّ ٱسۡتَوَىٰ عَلَى ٱلۡعَرۡشِۖ يُغۡشِي ٱلَّيۡلَ ٱلنَّهَارَ يَطۡلُبُهُۥ حَثِيثٗا وَٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ وَٱلنُّجُومَ مُسَخَّرَٰتِۭ بِأَمۡرِهِۦٓۗ أَلَا لَهُ ٱلۡخَلۡقُ وَٱلۡأَمۡرُۗ تَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
یقینا تمہارا پروردگار وہ اللہ ہے جس نے سارے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے۔ پھر اس نے عرش پر استواء فرمایا۔ وہ دن کو رات کی چادر اڑھا دیتا ہے، جو تیز رفتاری سے چلتی ہوئی اس کو آدبوچتی ہے۔ اور اس نے سورج اور چاند تارے پیدا کیے ہیں جو سب اس کے حکم کے آگے رام ہیں۔ یاد رکھو کہ پیدا کرنا اور حکم دینا سب اسی کا کام ہے۔ بڑی برکت والا ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 54
ٱدۡعُواْ رَبَّكُمۡ تَضَرُّعٗا وَخُفۡيَةًۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُعۡتَدِينَ
تم اپنے پروردگار کو عاجزی کے ساتھ چپکے چپکے پکارا کرو۔ یقینا وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
Surah Al-Araf, Verse 55
وَلَا تُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ بَعۡدَ إِصۡلَٰحِهَا وَٱدۡعُوهُ خَوۡفٗا وَطَمَعًاۚ إِنَّ رَحۡمَتَ ٱللَّهِ قَرِيبٞ مِّنَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو، اور اس کی عبادت اس طرح کرو کہ دل میں خوف بھی ہو او امید بھی۔ یقینا اللہ کی رحمت نیک لوگوں سے قریب ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 56
وَهُوَ ٱلَّذِي يُرۡسِلُ ٱلرِّيَٰحَ بُشۡرَۢا بَيۡنَ يَدَيۡ رَحۡمَتِهِۦۖ حَتَّىٰٓ إِذَآ أَقَلَّتۡ سَحَابٗا ثِقَالٗا سُقۡنَٰهُ لِبَلَدٖ مَّيِّتٖ فَأَنزَلۡنَا بِهِ ٱلۡمَآءَ فَأَخۡرَجۡنَا بِهِۦ مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِۚ كَذَٰلِكَ نُخۡرِجُ ٱلۡمَوۡتَىٰ لَعَلَّكُمۡ تَذَكَّرُونَ
اور وہی (اللہ) ہے جو اپنی رحمت (یعنی بارش) کے آگے آگے ہوائیں بھیجتا ہے جو (بارش کی) خوشخبری دیتی ہیں، یہاں تک کہ جب وہ بوجھ بادلوں کو اٹھالیتی ہیں تو ہم انہیں کسی مردہ زمین کی طرف ہنکالے جاتے ہیں، پھر وہاں پانی برساتے ہیں، اور اس کے ذریعے ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں۔ اسی طرح ہم مردوں کو بھی زندہ کر کے نکالیں گے۔ شاید (ان باتوں پر غور کر کے) تم سبق حاصل کرلو۔
Surah Al-Araf, Verse 57
وَٱلۡبَلَدُ ٱلطَّيِّبُ يَخۡرُجُ نَبَاتُهُۥ بِإِذۡنِ رَبِّهِۦۖ وَٱلَّذِي خَبُثَ لَا يَخۡرُجُ إِلَّا نَكِدٗاۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَشۡكُرُونَ
اور جو زمین اچھی ہوتی ہے اس کی پیداوار تو اپنے رب کے حکم سے نکل آتی ہے اور جو زمین خراب ہوگئی ہو اس سے ناقص پیداوار کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔ اسی طرح ہم نے نشانیوں کے مختلف رخ دکھاتے رہتے ہیں، (مگر) ان لوگوں کے لیے جو قدردانی کریں۔
Surah Al-Araf, Verse 58
لَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوۡمِهِۦ فَقَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥٓ إِنِّيٓ أَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٍ عَظِيمٖ
ہم نے نوح کو ان کی قوم کے پاس بھیجا چنانچہ انہوں نے کہا : اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ یقین جانو مجھے سخت اندیشہ ہے کہ تم پر ایک زبردست دن کا عذاب نہ آکھڑا ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 59
قَالَ ٱلۡمَلَأُ مِن قَوۡمِهِۦٓ إِنَّا لَنَرَىٰكَ فِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٖ
ان کی قوم کے سرداروں نے کہا : ہم تو یقینی طور پر دیکھ رہے ہیں کہ تم کھلی گمراہی میں مبتلا ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 60
قَالَ يَٰقَوۡمِ لَيۡسَ بِي ضَلَٰلَةٞ وَلَٰكِنِّي رَسُولٞ مِّن رَّبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
نوح نے جواب دیا : اے میری قوم ! مجھے کوئی گمراہی نہیں لگی، مگر میں رب العالمین کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔
Surah Al-Araf, Verse 61
أُبَلِّغُكُمۡ رِسَٰلَٰتِ رَبِّي وَأَنصَحُ لَكُمۡ وَأَعۡلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
میں تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں، اور تمہارا بھلا چاہتا ہوں۔ مجھے اللہ کی طرف سے ایسی باتوں کا علم ہے، جن کا تمہیں پتہ نہیں ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 62
أَوَعَجِبۡتُمۡ أَن جَآءَكُمۡ ذِكۡرٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَلَىٰ رَجُلٖ مِّنكُمۡ لِيُنذِرَكُمۡ وَلِتَتَّقُواْ وَلَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ
بھلا کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے رب کی نصیحت ایک ایسے آدمی کے ذریعے تم تک پہنچی ہے جو خود تم ہی میں سے ہے، تاکہ وہ تمہیں خبردار کرے اور تم بدعملی سے بچ کر رہو، اور تاکہ تم پر (اللہ کی) رحمت ہو ؟
Surah Al-Araf, Verse 63
فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيۡنَٰهُ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥ فِي ٱلۡفُلۡكِ وَأَغۡرَقۡنَا ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَآۚ إِنَّهُمۡ كَانُواْ قَوۡمًا عَمِينَ
پھر بھی انہوں نے نوح کو جھٹلایا، چنانچہ ہم نے ان کو اور کشتی میں ان کے ساتھیوں کو نجات دی۔ اور ان سب لوگوں کو غرق کردیا جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا۔ یقینا وہ اندھے لوگ تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 64
۞وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمۡ هُودٗاۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥٓۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ
اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ انہوں نے کہا : اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ کیا پھر بھی تم اللہ سے نہیں ڈرو گے ؟
Surah Al-Araf, Verse 65
قَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦٓ إِنَّا لَنَرَىٰكَ فِي سَفَاهَةٖ وَإِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ ٱلۡكَٰذِبِينَ
ان کی قوم کے سردار جنہوں نے کفر اپنا رکھا تھا، کہنے لگے : ہم تو یقینی طور پر دیکھ رہے ہیں کہ تم بےوقوفی میں مبتلا ہو، اور بیشک ہمارا گمان یہ ہے کہ تم ایک جھوٹے آدمی ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 66
قَالَ يَٰقَوۡمِ لَيۡسَ بِي سَفَاهَةٞ وَلَٰكِنِّي رَسُولٞ مِّن رَّبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
ہود نے کہا : اے میری قوم ! مجھے کوئی بےوقوفی لاحق نہیں ہوئی، بلکہ میں رب العالمین کی طرف سے بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔
Surah Al-Araf, Verse 67
أُبَلِّغُكُمۡ رِسَٰلَٰتِ رَبِّي وَأَنَا۠ لَكُمۡ نَاصِحٌ أَمِينٌ
میں اپنے پروردگار کے پیغامات تم تک پہنچاتا ہوں، اور میں تمہارا ایسا خیر خواہ ہوں جس پر تم اطمینان کرسکتے ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 68
أَوَعَجِبۡتُمۡ أَن جَآءَكُمۡ ذِكۡرٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَلَىٰ رَجُلٖ مِّنكُمۡ لِيُنذِرَكُمۡۚ وَٱذۡكُرُوٓاْ إِذۡ جَعَلَكُمۡ خُلَفَآءَ مِنۢ بَعۡدِ قَوۡمِ نُوحٖ وَزَادَكُمۡ فِي ٱلۡخَلۡقِ بَصۜۡطَةٗۖ فَٱذۡكُرُوٓاْ ءَالَآءَ ٱللَّهِ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
بھلا کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے رب کی نصیحت ایک ایسے آدمی کے ذریعے تم تک پہنچی ہے جو خود تم ہی میں سے ہے، تاکہ وہ تمہیں خبردار کرے ؟ اور وہ وقت یاد کرو جب اس نے نوح (علیہ السلام) کی قوم کے بعد تمہیں جانشین بنایا، اور جسم کی ڈیل ڈول میں تمہیں (دوسروں سے) بڑھا چڑھا کر رکھا۔ لہذا اللہ کی نعمتوں پر دھیان دو ، تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 69
قَالُوٓاْ أَجِئۡتَنَا لِنَعۡبُدَ ٱللَّهَ وَحۡدَهُۥ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعۡبُدُ ءَابَآؤُنَا فَأۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
انہوں نے کہا : کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم تنہا اللہ کی عبادت کریں، اور جن (بتوں) کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں انہیں چھوڑ بیٹھیں ؟ اچھا اگر تم سچے ہو تو لے آؤ ہمارے سامنے وہ (عذاب) جس کی ہمیں دھمکی دے رہے ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 70
قَالَ قَدۡ وَقَعَ عَلَيۡكُم مِّن رَّبِّكُمۡ رِجۡسٞ وَغَضَبٌۖ أَتُجَٰدِلُونَنِي فِيٓ أَسۡمَآءٖ سَمَّيۡتُمُوهَآ أَنتُمۡ وَءَابَآؤُكُم مَّا نَزَّلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلۡطَٰنٖۚ فَٱنتَظِرُوٓاْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ ٱلۡمُنتَظِرِينَ
ہود نے کہا : اب تمہارے رب کی طرف سے تم پر عذاب اور قہر کا آنا طے ہوچکا ہے۔ کیا تم مجھ سے (مختلف بتوں کے) ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں، جن کی تائید میں اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ؟ بس تو تم انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
Surah Al-Araf, Verse 71
فَأَنجَيۡنَٰهُ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥ بِرَحۡمَةٖ مِّنَّا وَقَطَعۡنَا دَابِرَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَاۖ وَمَا كَانُواْ مُؤۡمِنِينَ
چنانچہ ہم نے ان کو (یعنی ہود (علیہ السلام) کو) اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت کے ذریعے نجات دی، اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ ڈالی جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا، اور مومن نہیں ہوئے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 72
وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمۡ صَٰلِحٗاۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥۖ قَدۡ جَآءَتۡكُم بَيِّنَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡۖ هَٰذِهِۦ نَاقَةُ ٱللَّهِ لَكُمۡ ءَايَةٗۖ فَذَرُوهَا تَأۡكُلۡ فِيٓ أَرۡضِ ٱللَّهِۖ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٖ فَيَأۡخُذَكُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ انہوں نے کہا : اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل آچکی ہے۔ یہ اللہ کی اونٹنی ہے جو تمہارے لیے ایک نشانی بن کر آئی ہے۔ اس لیے اس کو آزاد چھوڑ دو کہ وہ اللہ کی زمین میں چرتی پھرے اور اسے کسی برائی کے ارادے سے چھونا بھی نہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں ایک دکھ دینے والا عذاب آپکڑے۔
Surah Al-Araf, Verse 73
وَٱذۡكُرُوٓاْ إِذۡ جَعَلَكُمۡ خُلَفَآءَ مِنۢ بَعۡدِ عَادٖ وَبَوَّأَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورٗا وَتَنۡحِتُونَ ٱلۡجِبَالَ بُيُوتٗاۖ فَٱذۡكُرُوٓاْ ءَالَآءَ ٱللَّهِ وَلَا تَعۡثَوۡاْ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُفۡسِدِينَ
اور وہ وقت یا دکرو جب اللہ نے تمہیں قوم عاد کے بعد جانشین بنایا، اور تمہیں زمین پر اس طرح بسایا کہ تم اس کے ہموار علاقوں میں محل بناتے ہو، اور پہاڑوں کو تراش کر گھروں کی شکل دے دیتے ہو۔ لہذا للہ کی نعمتوں پر دھیان دو ، اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔
Surah Al-Araf, Verse 74
قَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦ لِلَّذِينَ ٱسۡتُضۡعِفُواْ لِمَنۡ ءَامَنَ مِنۡهُمۡ أَتَعۡلَمُونَ أَنَّ صَٰلِحٗا مُّرۡسَلٞ مِّن رَّبِّهِۦۚ قَالُوٓاْ إِنَّا بِمَآ أُرۡسِلَ بِهِۦ مُؤۡمِنُونَ
ان کی قوم کے سرداروں نے جو بڑائی کے گھمنڈ میں تھے، ان کمزوروں سے پوچھا جو ایمان لے آئے تھے کہ : کیا تمہیں اس بات کا یقین ہے کہ صالح اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ : بیشک ہم تو اس پیغام پر پورا ایمان رکھتے ہیں جو ان کے ذریعے بھیجا گیا ہے
Surah Al-Araf, Verse 75
قَالَ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُوٓاْ إِنَّا بِٱلَّذِيٓ ءَامَنتُم بِهِۦ كَٰفِرُونَ
وہ مغرور لوگ کہنے لگے : جس پیغام پر تم ایمان لائے ہو، اس کے تو ہم سب منکر ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 76
فَعَقَرُواْ ٱلنَّاقَةَ وَعَتَوۡاْ عَنۡ أَمۡرِ رَبِّهِمۡ وَقَالُواْ يَٰصَٰلِحُ ٱئۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
چنانچہ انہوں نے اونٹنی کو مارڈالا اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی، اور کہا : صالح ! اگر تم واقعی ایک پیغمبر ہو تو لے آؤ وہ (عذاب) جس کی ہمیں دھمکی دیتے ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 77
فَأَخَذَتۡهُمُ ٱلرَّجۡفَةُ فَأَصۡبَحُواْ فِي دَارِهِمۡ جَٰثِمِينَ
نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں زلزلے نے آپکڑا اور وہ اپنے گھر میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
Surah Al-Araf, Verse 78
فَتَوَلَّىٰ عَنۡهُمۡ وَقَالَ يَٰقَوۡمِ لَقَدۡ أَبۡلَغۡتُكُمۡ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحۡتُ لَكُمۡ وَلَٰكِن لَّا تُحِبُّونَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
اس موقع پر صالح ان سے منہ موڑ کر چل دیے، اور کہنے لگے : اے میری قوم ! میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچایا اور تمہاری خیر خواہی کی، مگر (افسوس کہ) تم خیر خواہوں کو پسند ہی نہیں کرتے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 79
وَلُوطًا إِذۡ قَالَ لِقَوۡمِهِۦٓ أَتَأۡتُونَ ٱلۡفَٰحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنۡ أَحَدٖ مِّنَ ٱلۡعَٰلَمِينَ
اور ہم نے لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا : کیا تم اس بےحیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا جہاں کے کسی شخص نے نہیں کی ؟
Surah Al-Araf, Verse 80
إِنَّكُمۡ لَتَأۡتُونَ ٱلرِّجَالَ شَهۡوَةٗ مِّن دُونِ ٱلنِّسَآءِۚ بَلۡ أَنتُمۡ قَوۡمٞ مُّسۡرِفُونَ
تم جنسی ہوس پوری کرنے کے لیے عورتوں کے بجائے مردوں کے پاس جاتے ہو۔ (اور یہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں) بلکہ تم ایسے لوگ ہو کہ (شرافت کی) تمام حدیں پھلانگ چکے ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 81
وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوۡمِهِۦٓ إِلَّآ أَن قَالُوٓاْ أَخۡرِجُوهُم مِّن قَرۡيَتِكُمۡۖ إِنَّهُمۡ أُنَاسٞ يَتَطَهَّرُونَ
ان کی قوم کا جواب یہ کہنے کے سوا کچھ اور نہیں تھا کہ : نکالو ان کو اپنی بستی سے ! یہ لوگ ہیں جو بڑے پاکباز بنتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 82
فَأَنجَيۡنَٰهُ وَأَهۡلَهُۥٓ إِلَّا ٱمۡرَأَتَهُۥ كَانَتۡ مِنَ ٱلۡغَٰبِرِينَ
پھر ہوا یہ کہ ہم نے ان کو (یعنی لوط (علیہ السلام) کو) اور ان کے گھر والوں کو (بستی سے نکال کر) بچا لیا، البتہ ان کی بیوی تھی جو باقی لوگوں میں شامل رہی (جو عذاب کا نشانہ بنے)
Surah Al-Araf, Verse 83
وَأَمۡطَرۡنَا عَلَيۡهِم مَّطَرٗاۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُجۡرِمِينَ
اور ہم نے ان پر (پتھروں کی) ایک بارش برسائی۔ اب دیکھو ! ان مجرموں کا انجام کیسا (ہولناک) ہوا ؟
Surah Al-Araf, Verse 84
وَإِلَىٰ مَدۡيَنَ أَخَاهُمۡ شُعَيۡبٗاۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥۖ قَدۡ جَآءَتۡكُم بَيِّنَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡۖ فَأَوۡفُواْ ٱلۡكَيۡلَ وَٱلۡمِيزَانَ وَلَا تَبۡخَسُواْ ٱلنَّاسَ أَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ بَعۡدَ إِصۡلَٰحِهَاۚ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا : اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل آچکی ہے۔ لہذا ناپ تول پورا پورا کیا کرو۔ اور جو چیزیں لوگوں کی ملکیت میں ہیں ان میں ان کی حق تلفی نہ کرو۔ اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو۔ لوگو ! یہی طریقہ تمہارے لیے بھلائی کا ہے، اگر تم میری بات مان لو۔
Surah Al-Araf, Verse 85
وَلَا تَقۡعُدُواْ بِكُلِّ صِرَٰطٖ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ مَنۡ ءَامَنَ بِهِۦ وَتَبۡغُونَهَا عِوَجٗاۚ وَٱذۡكُرُوٓاْ إِذۡ كُنتُمۡ قَلِيلٗا فَكَثَّرَكُمۡۖ وَٱنظُرُواْ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
اور ایسا نہ کیا کرو کہ راستوں پر بیٹھ کر لوگوں کو دھمکیاں دو ، اور جو لوگ اللہ پر ایمان لائے ہیں، ان کو اللہ کے راستے سے روکو، اور اس میں ٹیڑھ پیدا کرنے کی کوشش کرو۔ اور وہ وقت یاد کرو جب تم کم تھے، پھر اللہ نے تمہیں زیادہ کردیا، اور یہ بھی دیکھو کہ فساد مچانے والوں کا انجام کیسا ہوا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 86
وَإِن كَانَ طَآئِفَةٞ مِّنكُمۡ ءَامَنُواْ بِٱلَّذِيٓ أُرۡسِلۡتُ بِهِۦ وَطَآئِفَةٞ لَّمۡ يُؤۡمِنُواْ فَٱصۡبِرُواْ حَتَّىٰ يَحۡكُمَ ٱللَّهُ بَيۡنَنَاۚ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلۡحَٰكِمِينَ
اور اگر تم میں سے ایک گروہ اس پیغام پر ایمان لے آیا ہے جو میرے ذریعے بھیجا گیا ہے اور دوسرا گروہ ایمان نہیں لایا، تو ذرا اس وقت تک صبر کرو جب تک اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کردے۔ اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 87
۞قَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦ لَنُخۡرِجَنَّكَ يَٰشُعَيۡبُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَكَ مِن قَرۡيَتِنَآ أَوۡ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَاۚ قَالَ أَوَلَوۡ كُنَّا كَٰرِهِينَ
ان کی قوم کے سردار جو بڑائی کے گھمنڈ میں تھے، کہنے لگے : اے شعیب ! ہم نے پکا ارادہ کرلیا ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ تمام ایمان والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کریں گے، ورنہ تم سب کو ہمارے دین میں واپس آنا پڑے گا۔ شعیب نے کہا : اچھا ؟ اگر ہم (تمہارے دین سے) نفرت کرتے ہوں، تب بھی ؟
Surah Al-Araf, Verse 88
قَدِ ٱفۡتَرَيۡنَا عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا إِنۡ عُدۡنَا فِي مِلَّتِكُم بَعۡدَ إِذۡ نَجَّىٰنَا ٱللَّهُ مِنۡهَاۚ وَمَا يَكُونُ لَنَآ أَن نَّعُودَ فِيهَآ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ رَبُّنَاۚ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيۡءٍ عِلۡمًاۚ عَلَى ٱللَّهِ تَوَكَّلۡنَاۚ رَبَّنَا ٱفۡتَحۡ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَ قَوۡمِنَا بِٱلۡحَقِّ وَأَنتَ خَيۡرُ ٱلۡفَٰتِحِينَ
ہم اللہ پر جھوٹا بہتان باندھیں گے، اگر تمہارے دین کی طرف لوٹ آئیں گے، جبکہ اللہ نے ہمیں اس سے نجات دے دی ہے۔ ہمارے لیے تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اس کی طرف واپس جائیں۔ ہاں اللہ ہمارا پروردگار ہی کچھ چاہے تو اور بات ہے۔ ہمارے رب نے اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ اللہ ہی پر ہم نے بھروسہ کر رکھا ہے۔ اے ہمارے رب ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کا فیصلہ فرمادے۔ اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 89
وَقَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦ لَئِنِ ٱتَّبَعۡتُمۡ شُعَيۡبًا إِنَّكُمۡ إِذٗا لَّخَٰسِرُونَ
اور ان کی قوم کے وہ سردار جنہوں نے کفر اپنایا ہوا تھا (قوم کے لوگوں سے) کہنے لگے : اگر تم شعیب کے پیچھے چلے تو یاد رکھو اس صورت میں تمہیں سخت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 90
فَأَخَذَتۡهُمُ ٱلرَّجۡفَةُ فَأَصۡبَحُواْ فِي دَارِهِمۡ جَٰثِمِينَ
پھر ہوا یہ کہ انہیں زلزلے نے آپکڑا اور وہ اپنے گھر میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
Surah Al-Araf, Verse 91
ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيۡبٗا كَأَن لَّمۡ يَغۡنَوۡاْ فِيهَاۚ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيۡبٗا كَانُواْ هُمُ ٱلۡخَٰسِرِينَ
جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا، وہ ایسے ہوگئے جیسے کبھی وہاں بسے ہی نہیں تھے۔ جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا، آخر کو نقصان اٹھانے والے وہی ہوئے۔
Surah Al-Araf, Verse 92
فَتَوَلَّىٰ عَنۡهُمۡ وَقَالَ يَٰقَوۡمِ لَقَدۡ أَبۡلَغۡتُكُمۡ رِسَٰلَٰتِ رَبِّي وَنَصَحۡتُ لَكُمۡۖ فَكَيۡفَ ءَاسَىٰ عَلَىٰ قَوۡمٖ كَٰفِرِينَ
چنانچہ وہ (یعنی شعیب (علیہ السلام)) ان سے منہ موڑ کر چل دیے، اور کہنے لگے : اے قوم ! میں نے تجھے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے تھے، اور تیرا بھلا چاہا تھا۔ (مگر) اب میں اس قوم پر کیا افسوس کروں جو ناشکری تھی۔
Surah Al-Araf, Verse 93
وَمَآ أَرۡسَلۡنَا فِي قَرۡيَةٖ مِّن نَّبِيٍّ إِلَّآ أَخَذۡنَآ أَهۡلَهَا بِٱلۡبَأۡسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمۡ يَضَّرَّعُونَ
اور ہم نے جس کسی بستی میں کوئی پیغمبر بھیجا، اس میں رہنے والوں کو بدحالی اور تکلیفوں میں گرفتار ضرور کیا، تاکہ وہ عاجزی اختیار کریں۔
Surah Al-Araf, Verse 94
ثُمَّ بَدَّلۡنَا مَكَانَ ٱلسَّيِّئَةِ ٱلۡحَسَنَةَ حَتَّىٰ عَفَواْ وَّقَالُواْ قَدۡ مَسَّ ءَابَآءَنَا ٱلضَّرَّآءُ وَٱلسَّرَّآءُ فَأَخَذۡنَٰهُم بَغۡتَةٗ وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
پھر ہم نے کیفیت بدلی، بدحالی کی جگہ خوشحالی عطا فرمائی، یہاں تک کہ وہ خوب پھلے پھولے، اور کہنے لگے کہ دکھ سکھ تو ہمارے باپ دادوں کو بھی پہنچتے رہے ہیں۔ پھر ہم نے انہیں اچانک اس طرح پکڑ لیا کہ انہیں (پہلے سے) پتہ بھی نہیں چل سکا۔
Surah Al-Araf, Verse 95
وَلَوۡ أَنَّ أَهۡلَ ٱلۡقُرَىٰٓ ءَامَنُواْ وَٱتَّقَوۡاْ لَفَتَحۡنَا عَلَيۡهِم بَرَكَٰتٖ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ وَلَٰكِن كَذَّبُواْ فَأَخَذۡنَٰهُم بِمَا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ
اور اگر یہ بستیوں والے ایمان لے آتے اور تقوی اختیار کرلیتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین دونوں طرف سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے (حق کو) جھٹلایا، اس لیے ان کی مسلسل بدعملی کی پاداش میں ہم نے ان کو اپنی پکڑ میں لے لیا۔
Surah Al-Araf, Verse 96
أَفَأَمِنَ أَهۡلُ ٱلۡقُرَىٰٓ أَن يَأۡتِيَهُم بَأۡسُنَا بَيَٰتٗا وَهُمۡ نَآئِمُونَ
اب بتاؤ کہ کیا (دوسری) بستیوں کے لوگ اس بات سے بالکل بےخوف ہوگئے ہیں کہ کسی رات ہمارا عذاب ان پر ایسے وقت آپڑے جب وہ سوئے ہوئے ہوں ؟
Surah Al-Araf, Verse 97
أَوَأَمِنَ أَهۡلُ ٱلۡقُرَىٰٓ أَن يَأۡتِيَهُم بَأۡسُنَا ضُحٗى وَهُمۡ يَلۡعَبُونَ
اور کیا ان بستیوں کے لوگوں کو اس بات کا (بھی) کوئی ڈر نہیں ہے کہ ہمارا عذاب ان پر کبھی دن چڑھے آجائے جب وہ کھیل کود میں لگے ہوئے ہوں ؟
Surah Al-Araf, Verse 98
أَفَأَمِنُواْ مَكۡرَ ٱللَّهِۚ فَلَا يَأۡمَنُ مَكۡرَ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡقَوۡمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
بھلا کیا یہ لوگ اللہ کی دی ہوئی ڈھیل (کے انجام) سے بےفکر ہوچکے ہیں ؟ (اگر ایسا ہے) تو (یہ یاد رکھیں کہ) اللہ کی دی ہوئی ڈھیل سے وہی لوگ بےفکر ہو بیٹھتے ہیں جو آخر کار نقصان اٹھانے والے ہوتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 99
أَوَلَمۡ يَهۡدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ ٱلۡأَرۡضَ مِنۢ بَعۡدِ أَهۡلِهَآ أَن لَّوۡ نَشَآءُ أَصَبۡنَٰهُم بِذُنُوبِهِمۡۚ وَنَطۡبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ فَهُمۡ لَا يَسۡمَعُونَ
جو لوگ کسی زمین (کے باشندوں کی ہلاکت) کے بعد اس کے وارث بن جاتے ہیں، بھلا کیا ان کو یہ سبق نہیں ملا کہ اگر ہم چاہیں تو ان کو (بھی) ان کے گناہوں کی وجہ سے کسی مصیبت میں مبتلا کردیں ؟ اور (جو لوگ اپنی ضد کی وجہ سے یہ سبق نہیں لیتے) ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ کوئی بات نہیں سنتے۔
Surah Al-Araf, Verse 100
تِلۡكَ ٱلۡقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيۡكَ مِنۡ أَنۢبَآئِهَاۚ وَلَقَدۡ جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤۡمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ مِن قَبۡلُۚ كَذَٰلِكَ يَطۡبَعُ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
یہی ہیں وہ بستیاں جن کے واقعات ہم تمہیں سنا رہے ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ان سب کے پاس ان کے پیغمبر کھلے کھلے دلائل لے کر آئے تھے، مگر جس بات کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے، اس پر کبھی ایمان لانے کو تیار نہیں ہوئے۔ جو لوگ کفر کو اپنا چکے ہوتے ہیں، ان کے دلوں پر اللہ اسی طرح مہر لگا دیتا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 101
وَمَا وَجَدۡنَا لِأَكۡثَرِهِم مِّنۡ عَهۡدٖۖ وَإِن وَجَدۡنَآ أَكۡثَرَهُمۡ لَفَٰسِقِينَ
ہم نے ان کی اکثریت میں عہد کی کوئی پاسداری نہیں پائی، اور واقعہ یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگوں کو ہم نے نافرمان ہی پایا۔
Surah Al-Araf, Verse 102
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۢ بَعۡدِهِم مُّوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ وَمَلَإِيْهِۦ فَظَلَمُواْ بِهَاۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
پھر ہم نے ان سب کے بعد موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا تو انہوں نے (بھی) ان (نشانیوں) کی ظالمانہ ناقدری کی۔ اب دیکھو کہ ان مفسدوں کا انجام کیسا ہوا۔
Surah Al-Araf, Verse 103
وَقَالَ مُوسَىٰ يَٰفِرۡعَوۡنُ إِنِّي رَسُولٞ مِّن رَّبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
موسیٰ نے کہا تھا کہ : اے فرعون ! یقین جانو کہ میں رب العالمین کی طرف سے پیغمبر بن کر آیا ہوں۔
Surah Al-Araf, Verse 104
حَقِيقٌ عَلَىٰٓ أَن لَّآ أَقُولَ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡحَقَّۚ قَدۡ جِئۡتُكُم بِبَيِّنَةٖ مِّن رَّبِّكُمۡ فَأَرۡسِلۡ مَعِيَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ
میرا فرض ہے کہ میں اللہ کی طرف منسوب کر کے حق کے سوا کوئی اور بات نہ کہوں۔ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک کھلی دلیل لے کر آیا ہوں، لہذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دو ۔
Surah Al-Araf, Verse 105
قَالَ إِن كُنتَ جِئۡتَ بِـَٔايَةٖ فَأۡتِ بِهَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
اس نے کہا کہ : اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو اسے پیش کرو، اگر تم ایک سچے آدمی ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 106
فَأَلۡقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعۡبَانٞ مُّبِينٞ
اس پر موسیٰ نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ ایک صاف صاف اژدھا بن گیا۔
Surah Al-Araf, Verse 107
وَنَزَعَ يَدَهُۥ فَإِذَا هِيَ بَيۡضَآءُ لِلنَّـٰظِرِينَ
اور اپنا ہاتھ (گریبان سے) کھینچا تو وہ سارے دیکھنے والوں کے لیے سامنے یکایک چمکنے لگا۔
Surah Al-Araf, Verse 108
قَالَ ٱلۡمَلَأُ مِن قَوۡمِ فِرۡعَوۡنَ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٌ عَلِيمٞ
فرعون کی قوم کے سردار (ایک دوسرے سے) کہنے لگے کہ : یہ تو یقینی طور پر بڑا ماہر جادوگر ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 109
يُرِيدُ أَن يُخۡرِجَكُم مِّنۡ أَرۡضِكُمۡۖ فَمَاذَا تَأۡمُرُونَ
یہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہاری زمین سے نکال باہر کرے۔ اب بتاؤ تمہاری کیا رائے ہے ؟
Surah Al-Araf, Verse 110
قَالُوٓاْ أَرۡجِهۡ وَأَخَاهُ وَأَرۡسِلۡ فِي ٱلۡمَدَآئِنِ حَٰشِرِينَ
انہوں نے کہا کہ : ذرا اس کو اور اس کے بھائی کو کچھ مہلت دو ، اور تمام شہروں میں ہر کارے بھیج دو ۔
Surah Al-Araf, Verse 111
يَأۡتُوكَ بِكُلِّ سَٰحِرٍ عَلِيمٖ
تاکہ وہ تمام ماہر جادوگروں کو جمع کر کے تمہارے پاس لے آئیں۔
Surah Al-Araf, Verse 112
وَجَآءَ ٱلسَّحَرَةُ فِرۡعَوۡنَ قَالُوٓاْ إِنَّ لَنَا لَأَجۡرًا إِن كُنَّا نَحۡنُ ٱلۡغَٰلِبِينَ
(چنانچہ ایسا ہی ہوا) اور جادوگر فرعون کے پاس آگئے (اور) انہوں نے کہا کہ : اگر ہم (موسیٰ پر) غالب آگئے تو ہمیں کوئی انعام تو ضرور ملے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 113
قَالَ نَعَمۡ وَإِنَّكُمۡ لَمِنَ ٱلۡمُقَرَّبِينَ
فرعون نے کہا : ہاں، اور تمہارا شمار یقینا ہمارے مقرب لوگوں میں (بھی) ہوگا۔
Surah Al-Araf, Verse 114
قَالُواْ يَٰمُوسَىٰٓ إِمَّآ أَن تُلۡقِيَ وَإِمَّآ أَن نَّكُونَ نَحۡنُ ٱلۡمُلۡقِينَ
انہوں نے (موسیٰ سے کہا : چاہو تو (جو پھینکنا چاہتے ہو) تم پھینکو، ورنہ ہم (اپنے جادو کی چیز) پھینکیں ؟
Surah Al-Araf, Verse 115
قَالَ أَلۡقُواْۖ فَلَمَّآ أَلۡقَوۡاْ سَحَرُوٓاْ أَعۡيُنَ ٱلنَّاسِ وَٱسۡتَرۡهَبُوهُمۡ وَجَآءُو بِسِحۡرٍ عَظِيمٖ
موسیٰ نے کہا : تم پھینکو ! چنانچہ جب انہوں نے (اپنی لاٹھیاں اور رسیاں) پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا، ان پر دہشت طاری کردی، اور زبردست جادو کا مظاہرہ کیا۔
Surah Al-Araf, Verse 116
۞وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ أَنۡ أَلۡقِ عَصَاكَۖ فَإِذَا هِيَ تَلۡقَفُ مَا يَأۡفِكُونَ
اور ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ تم اپنی لاٹھی ڈال دو ۔ بس پھر کیا تھا، اس نے دیکھتے ہی دیکھتے وہ ساری چیزیں نگلنی شروع کردیں جو انہوں نے جھوٹ موٹ بنائی تھیں
Surah Al-Araf, Verse 117
فَوَقَعَ ٱلۡحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
اس طرح حق کھل کر سامنے آگیا اور ان کا بنا بنایا کام مل یا میٹ ہوگیا۔
Surah Al-Araf, Verse 118
فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَٱنقَلَبُواْ صَٰغِرِينَ
اس موقع پر وہ مغلوب ہوئے، اور شدید سبکی کی حالت میں (مقابلے سے) پلٹ کر آگئے۔
Surah Al-Araf, Verse 119
وَأُلۡقِيَ ٱلسَّحَرَةُ سَٰجِدِينَ
اور اس واقعے نے سارے جادوگروں کو بےساختہ سجدے میں گرا دیا۔
Surah Al-Araf, Verse 120
قَالُوٓاْ ءَامَنَّا بِرَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
وہ پکار اٹھے کہ : ہم اس رب العالمین پر ایمان لے آئے۔
Surah Al-Araf, Verse 121
رَبِّ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ
جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 122
قَالَ فِرۡعَوۡنُ ءَامَنتُم بِهِۦ قَبۡلَ أَنۡ ءَاذَنَ لَكُمۡۖ إِنَّ هَٰذَا لَمَكۡرٞ مَّكَرۡتُمُوهُ فِي ٱلۡمَدِينَةِ لِتُخۡرِجُواْ مِنۡهَآ أَهۡلَهَاۖ فَسَوۡفَ تَعۡلَمُونَ
فرعون بولا : تم میرے اجازت دینے سے پہلے ہی اس شخص پر ایمان لے آئے۔ یہ ضرور کوئی سازش ہے جو تم نے اس شہر میں ملی بھگت کر کے بنائی ہے، تاکہ تم یہاں کے رہنے والوں کو یہاں سے نکال باہر کرو۔ اچھا تو تمہیں ابھی پتہ چل جائے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 123
لَأُقَطِّعَنَّ أَيۡدِيَكُمۡ وَأَرۡجُلَكُم مِّنۡ خِلَٰفٖ ثُمَّ لَأُصَلِّبَنَّكُمۡ أَجۡمَعِينَ
میں نے بھی پکا ارادہ کرلیا ہے کہ تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالوں گا، پھر تم سب کو اکٹھے سولی پر لٹکا کر رہوں گا۔
Surah Al-Araf, Verse 124
قَالُوٓاْ إِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ
انہوں نے کہا : یقین رکھ کہ ہم (مر کر) اپنے مالک ہی کے پاس واپس جائیں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 125
وَمَا تَنقِمُ مِنَّآ إِلَّآ أَنۡ ءَامَنَّا بِـَٔايَٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتۡنَاۚ رَبَّنَآ أَفۡرِغۡ عَلَيۡنَا صَبۡرٗا وَتَوَفَّنَا مُسۡلِمِينَ
اور تو اس کے سوا ہماری کس بات سے ناراض ہے کہ جب ہمارے مالک کی نشانیاں ہمارے پاس آگئیں تو ہم ان پر ایمان لے آئے ؟ اے ہمارے پروردگار ! ہم پر صبر کے پیمانے انڈیل دے، اور ہمیں اس حالت میں موت دے کہ ہم تیرے تابع دار ہوں۔
Surah Al-Araf, Verse 126
وَقَالَ ٱلۡمَلَأُ مِن قَوۡمِ فِرۡعَوۡنَ أَتَذَرُ مُوسَىٰ وَقَوۡمَهُۥ لِيُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَيَذَرَكَ وَءَالِهَتَكَۚ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبۡنَآءَهُمۡ وَنَسۡتَحۡيِۦ نِسَآءَهُمۡ وَإِنَّا فَوۡقَهُمۡ قَٰهِرُونَ
اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے (فرعون سے) کہا : کیا آپ موسیٰ اور اس کی قوم کو کھلا چھوڑ رہے ہیں، تاکہ وہ زمین میں فساد مچائیں، اور آپ اور آپ کے خداؤں کو پس پشت ڈال دیں ؟ وہ بولا : ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے اور ہمیں ان پر پورا پورا قابو حاصل ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 127
قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱللَّهِ وَٱصۡبِرُوٓاْۖ إِنَّ ٱلۡأَرۡضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦۖ وَٱلۡعَٰقِبَةُ لِلۡمُتَّقِينَ
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : اللہ سے مدد مانگو اور صبر سے کام لو۔ یقین رکھو کہ زمین اللہ کی ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے۔ اور آخری انجام پرہیزگاروں ہی کے حق میں ہوتا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 128
قَالُوٓاْ أُوذِينَا مِن قَبۡلِ أَن تَأۡتِيَنَا وَمِنۢ بَعۡدِ مَا جِئۡتَنَاۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمۡ أَن يُهۡلِكَ عَدُوَّكُمۡ وَيَسۡتَخۡلِفَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَيَنظُرَ كَيۡفَ تَعۡمَلُونَ
انہوں نے کہا کہ : ہمیں تو آپ کے آنے سے پہلے بھی ستایا گیا تھا، اور آپ کے آنے کے بعد بھی (ستایا جارہا ہے) موسیٰ نے کہا : امید رکھو کہ اللہ تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا، اور تمہیں زمین میں اس کا جانشین بنا دے گا، پھر دیکھے گا کہ تم کیسا کام کرتے ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 129
وَلَقَدۡ أَخَذۡنَآ ءَالَ فِرۡعَوۡنَ بِٱلسِّنِينَ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلثَّمَرَٰتِ لَعَلَّهُمۡ يَذَّكَّرُونَ
اور ہم نے فرعون کے لوگوں کو قحط سالی اور پیداوار کی کمی میں مبتلا کیا، تاکہ ان کو تنبیہ ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 130
فَإِذَا جَآءَتۡهُمُ ٱلۡحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَٰذِهِۦۖ وَإِن تُصِبۡهُمۡ سَيِّئَةٞ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُۥٓۗ أَلَآ إِنَّمَا طَـٰٓئِرُهُمۡ عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
(مگر) نتیجہ یہ ہوا کہ اگر ان پر خوش حالی آتی تو وہ کہتے : یہ تو ہمارا حق تھا، اور اگر ان پر کوئی مصیبت پڑجاتی تو اس کو موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے۔ ارے (یہ تو) خود ان کی نحوست (تھی جو) اللہ کے علم میں تھی، لیکن ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 131
وَقَالُواْ مَهۡمَا تَأۡتِنَا بِهِۦ مِنۡ ءَايَةٖ لِّتَسۡحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحۡنُ لَكَ بِمُؤۡمِنِينَ
اور (موسیٰ سے) کہتے تھے کہ : تم ہم پر اپنا جادو چلانے کے لیے چاہے کیسی بھی نشانی لے کر آجاؤ، ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 132
فَأَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِمُ ٱلطُّوفَانَ وَٱلۡجَرَادَ وَٱلۡقُمَّلَ وَٱلضَّفَادِعَ وَٱلدَّمَ ءَايَٰتٖ مُّفَصَّلَٰتٖ فَٱسۡتَكۡبَرُواْ وَكَانُواْ قَوۡمٗا مُّجۡرِمِينَ
چنانچہ ہم نے ان پر طوفان، ٹڈیوں، گھن کے کیڑوں، مینڈکوں اور خون کی بلائیں چھوڑیں، جو سب علیحدہ علیحدہ نشانیاں تھیں۔ پھر بھی انہوں نے تکبر کا مظاہرہ کیا، اور وہ بڑے مجرم لوگ تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 133
وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيۡهِمُ ٱلرِّجۡزُ قَالُواْ يَٰمُوسَى ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَۖ لَئِن كَشَفۡتَ عَنَّا ٱلرِّجۡزَ لَنُؤۡمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرۡسِلَنَّ مَعَكَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ
اور جب ان پر عذاب آپڑتا تو وہ کہتے : اے موسیٰ ! تمہارے پاس اللہ کا جو عہد ہے، اس کا واسطہ دے کر ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کردو (کہ یہ عذاب ہم سے دور ہوجائے) اور اگر واقعی تم نے ہم پر سے یہ عذاب ہٹا دیا تو ہم تمہاری مان لیں گے، اور بنی اسرائیل کو ضرور تمہارے ساتھ بھیج دیں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 134
فَلَمَّا كَشَفۡنَا عَنۡهُمُ ٱلرِّجۡزَ إِلَىٰٓ أَجَلٍ هُم بَٰلِغُوهُ إِذَا هُمۡ يَنكُثُونَ
پھر جب ہم ان پر سے عذاب کو، اتنی مدت تک ہٹا لیتے جس تک انہیں پہنچنا ہی تھا تو وہ ایک دم اپنے وعدے سے پھرجاتے۔
Surah Al-Araf, Verse 135
فَٱنتَقَمۡنَا مِنۡهُمۡ فَأَغۡرَقۡنَٰهُمۡ فِي ٱلۡيَمِّ بِأَنَّهُمۡ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُواْ عَنۡهَا غَٰفِلِينَ
نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے ان سے بدلہ لیا اور انہیں سمندر میں غرق کردیا۔ کیونکہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا، اور ان سے بالکل بےپرواہ ہوگئے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 136
وَأَوۡرَثۡنَا ٱلۡقَوۡمَ ٱلَّذِينَ كَانُواْ يُسۡتَضۡعَفُونَ مَشَٰرِقَ ٱلۡأَرۡضِ وَمَغَٰرِبَهَا ٱلَّتِي بَٰرَكۡنَا فِيهَاۖ وَتَمَّتۡ كَلِمَتُ رَبِّكَ ٱلۡحُسۡنَىٰ عَلَىٰ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ بِمَا صَبَرُواْۖ وَدَمَّرۡنَا مَا كَانَ يَصۡنَعُ فِرۡعَوۡنُ وَقَوۡمُهُۥ وَمَا كَانُواْ يَعۡرِشُونَ
اور جن لوگوں کو کمزور سمجھا جاتا تھا، ہم نے انہیں اس سرزمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنادیا جس پر ہم نے برکتیں نازل کی تھیں۔ اور بنی اسرائیل کے حق میں تمہارے رب کا کلمہ خیر پورا ہوا، کیونکہ انہوں نے صبر سے کام لیا تھا۔ اور فرعون اور اس کی قوم جو کچھ بناتی چڑھاتی رہی تھی، اس سب کو ہم نے مل یا میٹ کردیا۔
Surah Al-Araf, Verse 137
وَجَٰوَزۡنَا بِبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱلۡبَحۡرَ فَأَتَوۡاْ عَلَىٰ قَوۡمٖ يَعۡكُفُونَ عَلَىٰٓ أَصۡنَامٖ لَّهُمۡۚ قَالُواْ يَٰمُوسَى ٱجۡعَل لَّنَآ إِلَٰهٗا كَمَا لَهُمۡ ءَالِهَةٞۚ قَالَ إِنَّكُمۡ قَوۡمٞ تَجۡهَلُونَ
اور ہم نے بنی اسرائیل سے سمندر پار کروایا، تو وہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو اپنے بتوں سے لگے بیٹھے تھے، بنی اسرائیل کہنے لگے : اے موسیٰ ! ہمارے لیے بھی کوئی ایسا ہی دیوتا بنادو جیسے ان لوگوں کے دیوتا ہیں۔ موسیٰ نے کہا : تم ایسے (عجیب) لوگ ہو جو جہالت کی باتیں کرتے ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 138
إِنَّ هَـٰٓؤُلَآءِ مُتَبَّرٞ مَّا هُمۡ فِيهِ وَبَٰطِلٞ مَّا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
ارے یہ لوگ تو وہ ہیں کہ جس دھندے میں لگے ہوئے ہیں سب برباد ہونے والا ہے، اور جو کچھ کرتے آرہے ہیں، سب باطل ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 139
قَالَ أَغَيۡرَ ٱللَّهِ أَبۡغِيكُمۡ إِلَٰهٗا وَهُوَ فَضَّلَكُمۡ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
(اور) کہا کہ : کیا تمہارے لیے اللہ کے سوا کوئی اور معبود ڈھونڈ کر لاؤں حالانکہ اسی نے تمہیں دنیا جہان کے سارے لوگوں پر فضیلت دے رکھی ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 140
وَإِذۡ أَنجَيۡنَٰكُم مِّنۡ ءَالِ فِرۡعَوۡنَ يَسُومُونَكُمۡ سُوٓءَ ٱلۡعَذَابِ يُقَتِّلُونَ أَبۡنَآءَكُمۡ وَيَسۡتَحۡيُونَ نِسَآءَكُمۡۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَآءٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَظِيمٞ
اور (اللہ فرماتا ہے کہ) یاد کرو ہم نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے بچایا ہے جو تمہیں بدترین تکلیفیں پہنچاتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے تھے، اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے۔ اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔
Surah Al-Araf, Verse 141
۞وَوَٰعَدۡنَا مُوسَىٰ ثَلَٰثِينَ لَيۡلَةٗ وَأَتۡمَمۡنَٰهَا بِعَشۡرٖ فَتَمَّ مِيقَٰتُ رَبِّهِۦٓ أَرۡبَعِينَ لَيۡلَةٗۚ وَقَالَ مُوسَىٰ لِأَخِيهِ هَٰرُونَ ٱخۡلُفۡنِي فِي قَوۡمِي وَأَصۡلِحۡ وَلَا تَتَّبِعۡ سَبِيلَ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا (کہ ان راتوں میں کوہ طور پر آکر اعتکاف کریں) پھر دس راتیں مزید بڑھا کر ان کی تکمیل کی اور اس طرح ان کے رب کی ٹھہرائی ہوئی میعاد کل چالیس راتیں ہوگئی۔ اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ : میرے پیچھے تم میری قوم میں میرے قائم مقام بن جانا، تمام معامات درست رکھنا اور مفسد لوگوں کے پیچھے نہ چلنا۔
Surah Al-Araf, Verse 142
وَلَمَّا جَآءَ مُوسَىٰ لِمِيقَٰتِنَا وَكَلَّمَهُۥ رَبُّهُۥ قَالَ رَبِّ أَرِنِيٓ أَنظُرۡ إِلَيۡكَۚ قَالَ لَن تَرَىٰنِي وَلَٰكِنِ ٱنظُرۡ إِلَى ٱلۡجَبَلِ فَإِنِ ٱسۡتَقَرَّ مَكَانَهُۥ فَسَوۡفَ تَرَىٰنِيۚ فَلَمَّا تَجَلَّىٰ رَبُّهُۥ لِلۡجَبَلِ جَعَلَهُۥ دَكّٗا وَخَرَّ مُوسَىٰ صَعِقٗاۚ فَلَمَّآ أَفَاقَ قَالَ سُبۡحَٰنَكَ تُبۡتُ إِلَيۡكَ وَأَنَا۠ أَوَّلُ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر پہنچے اور ان کا رب ان سے ہم کلام ہوا تو وہ کہنے لگے : میرے پروردگار ! مجھے دیدار کرا دیجیے کہ میں آپ کو دیکھ لوں۔ فرمایا : تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکو گے، البتہ پہاڑ کی طرف نظر اٹھاؤ، اس کے بعد اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تم مجھے دیکھ لو گے۔ پھر جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو اس کو ریزہ ریزہ کردیا، اور موسیٰ بےہوش ہو کر گرپڑے۔ بعد میں جب انہیں ہوش آیا تو انہوں نے کہا : پاک ہے آپ کی ذات۔ میں آپ کے حضور توبہ کرتا ہوں اور (آپ کی اس بات پر کہ دنیا میں کوئی آپ کو نہیں دیکھ سکتا) میں سب سے پہلے ایمان لاتا ہوں۔
Surah Al-Araf, Verse 143
قَالَ يَٰمُوسَىٰٓ إِنِّي ٱصۡطَفَيۡتُكَ عَلَى ٱلنَّاسِ بِرِسَٰلَٰتِي وَبِكَلَٰمِي فَخُذۡ مَآ ءَاتَيۡتُكَ وَكُن مِّنَ ٱلشَّـٰكِرِينَ
فرمایا : اے موسیٰ ! میں نے اپنے پیغام دے کر اور تمام سے ہم کلام ہو کر تمہیں تمام انسانوں پر فوقیت دی ہے۔ لہذا میں نے جو کچھ تمہیں دیا ہے، اسے لے لو، اور ایک شکر گزار شخص بن جاؤ۔
Surah Al-Araf, Verse 144
وَكَتَبۡنَا لَهُۥ فِي ٱلۡأَلۡوَاحِ مِن كُلِّ شَيۡءٖ مَّوۡعِظَةٗ وَتَفۡصِيلٗا لِّكُلِّ شَيۡءٖ فَخُذۡهَا بِقُوَّةٖ وَأۡمُرۡ قَوۡمَكَ يَأۡخُذُواْ بِأَحۡسَنِهَاۚ سَأُوْرِيكُمۡ دَارَ ٱلۡفَٰسِقِينَ
اور ہم نے ان کے لیے تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی، (اور یہ حکم دیا کہ) اب اس کو مضبوطی سے تھام لو، اور اپنی قوم کو حکم دو کہ اس کے بہترین احکام پر عمل کریں۔ میں عنقریب تم کو نافرمانوں کا گھر دکھا دوں گا۔
Surah Al-Araf, Verse 145
سَأَصۡرِفُ عَنۡ ءَايَٰتِيَ ٱلَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَإِن يَرَوۡاْ كُلَّ ءَايَةٖ لَّا يُؤۡمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوۡاْ سَبِيلَ ٱلرُّشۡدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلٗا وَإِن يَرَوۡاْ سَبِيلَ ٱلۡغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلٗاۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُواْ عَنۡهَا غَٰفِلِينَ
میں اپنی نشانیوں سے ان لوگوں کو برگشتہ رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں، اور وہ اگر ہر طرح کی نشانیاں دیکھ لیں تو ان پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اور اگر انہیں ہدایت کا سیدھا راستہ نظر آئے تو اس کو اپنا طریقہ نہیں بنائیں گے، اور اگر گمراہی کا راستہ نظر آجائے تو اس کو اپنا طریقہ بنالیں گے۔ یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا، اور ان سے بالکل بےپرواہ ہوگئے۔
Surah Al-Araf, Verse 146
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَلِقَآءِ ٱلۡأٓخِرَةِ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡۚ هَلۡ يُجۡزَوۡنَ إِلَّا مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کو اور آخرت کا سامنا کرنے کو جھٹلایا ہے، ان کے اعمال غارت ہوگئے ہیں۔ انہیں جو بدلہ دیا جائے گا، وہ کسی اور چیز کا نہیں خود ان اعمال کا ہوگا جو وہ کرتے آئے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 147
وَٱتَّخَذَ قَوۡمُ مُوسَىٰ مِنۢ بَعۡدِهِۦ مِنۡ حُلِيِّهِمۡ عِجۡلٗا جَسَدٗا لَّهُۥ خُوَارٌۚ أَلَمۡ يَرَوۡاْ أَنَّهُۥ لَا يُكَلِّمُهُمۡ وَلَا يَهۡدِيهِمۡ سَبِيلًاۘ ٱتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَٰلِمِينَ
اور موسیٰ کی قوم نے ان کے جانے کے بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنا لیا (بچھڑا کیا تھا ؟) ایک بےجان جسم جس سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی۔ بھلا کیا انہوں نے اتنا بھی نہیں دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے، اور نہ انہیں کوئی راستہ بتاسکتا ہے ؟ (مگر) اسے معبود بنا لیا، اور (خود اپنی جانوں کے لیے) ظالم بن بیٹھے۔
Surah Al-Araf, Verse 148
وَلَمَّا سُقِطَ فِيٓ أَيۡدِيهِمۡ وَرَأَوۡاْ أَنَّهُمۡ قَدۡ ضَلُّواْ قَالُواْ لَئِن لَّمۡ يَرۡحَمۡنَا رَبُّنَا وَيَغۡفِرۡ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
اور جب اپنے کیے پر پچھتائے، اور سمجھ گئے کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے : اگر اللہ نے ہم پر رحم نہ فرمایا، اور ہماری بخشش نہ کی تو یقینا ہم برباد ہوجائیں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 149
وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَىٰٓ إِلَىٰ قَوۡمِهِۦ غَضۡبَٰنَ أَسِفٗا قَالَ بِئۡسَمَا خَلَفۡتُمُونِي مِنۢ بَعۡدِيٓۖ أَعَجِلۡتُمۡ أَمۡرَ رَبِّكُمۡۖ وَأَلۡقَى ٱلۡأَلۡوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأۡسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُۥٓ إِلَيۡهِۚ قَالَ ٱبۡنَ أُمَّ إِنَّ ٱلۡقَوۡمَ ٱسۡتَضۡعَفُونِي وَكَادُواْ يَقۡتُلُونَنِي فَلَا تُشۡمِتۡ بِيَ ٱلۡأَعۡدَآءَ وَلَا تَجۡعَلۡنِي مَعَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور جب موسیٰ غصے اور رنج میں بھرے ہوئے اپنی قوم کے پاس واپس آئے تو انہوں نے کہا : تم نے میرے بعد میری کتنی بری نمائندگی کی۔ کیا تم نے اتنی جلد بازی سے کام لیا کہ اپنے رب کے حکم کا بھی انتظار نہیں ؟ اور (یہ کہہ کر) انہوں نے تختیاں پھینک دیں۔ اور اپنے بھائی (ہارون (علیہ السلام)) کا سر پکڑ کر ان کو اپنی طرف کھینچنے لگے۔ وہ بولے : اے میری ماں کے بیٹے ! یقین جانیے کہ ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا۔ اور قریب تھا کہ مجھے قتل ہی کردیتے۔ اب آپ دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیجیے، اور مجھے ان ظالم لوگوں میں شمار نہ کیجیے۔
Surah Al-Araf, Verse 150
قَالَ رَبِّ ٱغۡفِرۡ لِي وَلِأَخِي وَأَدۡخِلۡنَا فِي رَحۡمَتِكَۖ وَأَنتَ أَرۡحَمُ ٱلرَّـٰحِمِينَ
موسیٰ نے کہا : میرے پروردگار ! میری اور میرے بھائی کی مغفرت فرمادے، اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کردے۔ تو تمام رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 151
إِنَّ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ ٱلۡعِجۡلَ سَيَنَالُهُمۡ غَضَبٞ مِّن رَّبِّهِمۡ وَذِلَّةٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡمُفۡتَرِينَ
(اللہ نے فرمایا) جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا ہے، ان پر جلد ہی ان کے رب کا غضب اور دنیوی زندگی ہی میں ذلت آپڑے گی۔ جو لوگ افترا پردازی کرتے ہیں ان کو ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 152
وَٱلَّذِينَ عَمِلُواْ ٱلسَّيِّـَٔاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِنۢ بَعۡدِهَا وَءَامَنُوٓاْ إِنَّ رَبَّكَ مِنۢ بَعۡدِهَا لَغَفُورٞ رَّحِيمٞ
او جو لوگ برے کام کر گزریں، پھر ان کے بعد توبہ کرلیں اور ایمان لے آئیں تو تمہارا رب اس توبہ کے بعد (ان کے لیے) بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 153
وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى ٱلۡغَضَبُ أَخَذَ ٱلۡأَلۡوَاحَۖ وَفِي نُسۡخَتِهَا هُدٗى وَرَحۡمَةٞ لِّلَّذِينَ هُمۡ لِرَبِّهِمۡ يَرۡهَبُونَ
اور جب موسیٰ کا غصہ تھم گیا تو انہوں نے تختیاں اٹھالیں، اور ان میں جو باتیں لکھی تھیں، اس میں ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا سامان تھا جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 154
وَٱخۡتَارَ مُوسَىٰ قَوۡمَهُۥ سَبۡعِينَ رَجُلٗا لِّمِيقَٰتِنَاۖ فَلَمَّآ أَخَذَتۡهُمُ ٱلرَّجۡفَةُ قَالَ رَبِّ لَوۡ شِئۡتَ أَهۡلَكۡتَهُم مِّن قَبۡلُ وَإِيَّـٰيَۖ أَتُهۡلِكُنَا بِمَا فَعَلَ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَّآۖ إِنۡ هِيَ إِلَّا فِتۡنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَآءُ وَتَهۡدِي مَن تَشَآءُۖ أَنتَ وَلِيُّنَا فَٱغۡفِرۡ لَنَا وَٱرۡحَمۡنَاۖ وَأَنتَ خَيۡرُ ٱلۡغَٰفِرِينَ
اور موسیٰ نے اپنی قوم کے ستر آدمی منتخب کیے، تاکہ انہیں ہمارے طے کیے ہوئے وقت پر (کوہ طور) لائیں۔ پھر جب انہیں زلزلے نے آپکڑا تو موسیٰ نے کہا : میرے پروردگار ! اگر آپ چاہتے تو ان کو اور خود مجھ کو بھی پہلے ہی ہلاک کردیتے، کیا ہم میں سے کچھ بیوقوفوں کی حرکت کی وجہ سے آپ ہم سب کو ہلاک کردیں گے ؟ (ظاہر ہے کہ نہیں۔ لہذا پتہ چلا کہ) یہ واقعہ آپ کی طرف سے صرف ایک امتحان ہے جس کے ذریعے آپ جس کو چاہیں گمراہ کردیں، اور جس کو چاہیں ہدایت دے دیں۔ آپ ہی ہمارے رکھوالے ہیں۔ اس لیے ہمیں معاف کردیجیے، اور ہم پر رحم فرمایے۔ بیشک آپ سارے معاف کرنے والوں سے بہتر معاف کرنے والے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 155
۞وَٱكۡتُبۡ لَنَا فِي هَٰذِهِ ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٗ وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ إِنَّا هُدۡنَآ إِلَيۡكَۚ قَالَ عَذَابِيٓ أُصِيبُ بِهِۦ مَنۡ أَشَآءُۖ وَرَحۡمَتِي وَسِعَتۡ كُلَّ شَيۡءٖۚ فَسَأَكۡتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤۡتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱلَّذِينَ هُم بِـَٔايَٰتِنَا يُؤۡمِنُونَ
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دیجیے اور آخرت میں بھی۔ ہم (اس غرض کے لیے) آپ ہی سے رجوع کرتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا : اپنا عذاب تو میں اسی پر نازل کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں۔ اور جہاں تک میری رحمت کا تعلق ہے وہ ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے۔ چنانچہ میں یہ رحمت (مکمل طور پر) ان لوگوں کے لیے لکھوں گا جو تقوی اختیار کریں، اور زکوٰۃ ادا کریں، اور جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھیں۔
Surah Al-Araf, Verse 156
ٱلَّذِينَ يَتَّبِعُونَ ٱلرَّسُولَ ٱلنَّبِيَّ ٱلۡأُمِّيَّ ٱلَّذِي يَجِدُونَهُۥ مَكۡتُوبًا عِندَهُمۡ فِي ٱلتَّوۡرَىٰةِ وَٱلۡإِنجِيلِ يَأۡمُرُهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَيَنۡهَىٰهُمۡ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ ٱلطَّيِّبَٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيۡهِمُ ٱلۡخَبَـٰٓئِثَ وَيَضَعُ عَنۡهُمۡ إِصۡرَهُمۡ وَٱلۡأَغۡلَٰلَ ٱلَّتِي كَانَتۡ عَلَيۡهِمۡۚ فَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ بِهِۦ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَٱتَّبَعُواْ ٱلنُّورَ ٱلَّذِيٓ أُنزِلَ مَعَهُۥٓ أُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
جو اس رسول یعنی نبی امی کے پیچھے چلیں جس کا ذکر وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پائیں گے جو انہیں اچھی باتوں کا حکم دے گا، برائیوں سے روکے گا، اور ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور گندی چیزوں کو حرام قرار دے گا، اور ان پر سے وہ بوجھ اور گلے کے وہ طوق اتار دے گا جو ان پر لدے ہوئے تھے۔ چنانچہ جو لوگ اس (نبی) پر ایمان لائیں گے اس کی تعظیم کریں گے اس کی مدد کریں گے، اور اس کے ساتھ جو نور اتارا گیا ہے اس کے پیچھے چلیں گے تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 157
قُلۡ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنِّي رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَيۡكُمۡ جَمِيعًا ٱلَّذِي لَهُۥ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحۡيِۦ وَيُمِيتُۖ فَـَٔامِنُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِ ٱلنَّبِيِّ ٱلۡأُمِّيِّ ٱلَّذِي يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَكَلِمَٰتِهِۦ وَٱتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ
(اے رسول ان سے) کہو کہ : اے لوگو ! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جس کے قبضے میں تمام آسمانوں اور زمین کی سلطنت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ وہی زندگی اور موت دیتا ہے۔ اب تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ جو نبی امی ہے، اور جو اللہ پر اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے، اور اس کی پیروی کرو تاکہ تمہیں ہدایت حاصل ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 158
وَمِن قَوۡمِ مُوسَىٰٓ أُمَّةٞ يَهۡدُونَ بِٱلۡحَقِّ وَبِهِۦ يَعۡدِلُونَ
اور موسیٰ کی قوم میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو لوگوں کو حق کا راستہ دکھاتی ہے اور اسی (حق) کے مطابق انصاف سے کام لیتی ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 159
وَقَطَّعۡنَٰهُمُ ٱثۡنَتَيۡ عَشۡرَةَ أَسۡبَاطًا أُمَمٗاۚ وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ إِذِ ٱسۡتَسۡقَىٰهُ قَوۡمُهُۥٓ أَنِ ٱضۡرِب بِّعَصَاكَ ٱلۡحَجَرَۖ فَٱنۢبَجَسَتۡ مِنۡهُ ٱثۡنَتَا عَشۡرَةَ عَيۡنٗاۖ قَدۡ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٖ مَّشۡرَبَهُمۡۚ وَظَلَّلۡنَا عَلَيۡهِمُ ٱلۡغَمَٰمَ وَأَنزَلۡنَا عَلَيۡهِمُ ٱلۡمَنَّ وَٱلسَّلۡوَىٰۖ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ يَظۡلِمُونَ
اور ہم نے ان کو (یعنی بنی اسرائیل کو) بارہ خاندانوں میں اس طرح تقسیم کردیا تھا کہ وہ الگ الگ (انتقامی) جماعتوں کی صورت اختیار کر گئے تھے۔ اور جب موسیٰ کی قوم نے ان سے پانی مانگا تو ہم نے ان کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ اپنی لاٹھی فلاں پتھر پر مارو۔ چنانچہ اس پتھر سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے۔ ہر خاندان کو اپنی پانی پینے کی جگہ معلوم ہوگئی۔ اور ہم نے ان کو بادل کا سایہ دیا، اور ہم نے ان پر من وسلوی (یہ کہہ کر) اتارا کہ : کھاؤ وہ پاکیزہ رزق جو ہم نے تمہیں دیا ہے۔ اور (اس کے باوجود انہوں نے ناشکری کی تو) انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا، بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔
Surah Al-Araf, Verse 160
وَإِذۡ قِيلَ لَهُمُ ٱسۡكُنُواْ هَٰذِهِ ٱلۡقَرۡيَةَ وَكُلُواْ مِنۡهَا حَيۡثُ شِئۡتُمۡ وَقُولُواْ حِطَّةٞ وَٱدۡخُلُواْ ٱلۡبَابَ سُجَّدٗا نَّغۡفِرۡ لَكُمۡ خَطِيٓـَٰٔتِكُمۡۚ سَنَزِيدُ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
اور وہ وقت یاد کرو جب ان سے کہا گیا تھا کہ : اس بستی میں جاکر بس جاؤ، اور اس میں جہاں سے چاہو کھاؤ، اور یہ کہتے جانا کہ (یا اللہ) ہم آپ کی بخشش کے طلب گار ہیں، اور (بستی کے) دروازے میں جھکے ہوئے سروں کے ساتھ داخل ہونا، تو ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے، (اور) نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ (ثواب) بھی دیں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 161
فَبَدَّلَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنۡهُمۡ قَوۡلًا غَيۡرَ ٱلَّذِي قِيلَ لَهُمۡ فَأَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِمۡ رِجۡزٗا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُواْ يَظۡلِمُونَ
پھر ہوا یہ کہ جو بات ان سے کہی گئی تھی ان میں سے ظالم لوگوں نے اسے بدل کر دوسری بات بنا لی۔ تب ہم نے ان کی مسلسل زیادتیوں کی وجہ سے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا۔
Surah Al-Araf, Verse 162
وَسۡـَٔلۡهُمۡ عَنِ ٱلۡقَرۡيَةِ ٱلَّتِي كَانَتۡ حَاضِرَةَ ٱلۡبَحۡرِ إِذۡ يَعۡدُونَ فِي ٱلسَّبۡتِ إِذۡ تَأۡتِيهِمۡ حِيتَانُهُمۡ يَوۡمَ سَبۡتِهِمۡ شُرَّعٗا وَيَوۡمَ لَا يَسۡبِتُونَ لَا تَأۡتِيهِمۡۚ كَذَٰلِكَ نَبۡلُوهُم بِمَا كَانُواْ يَفۡسُقُونَ
اور ان سے اس بستی کے بارے میں پوچھو جو سمندر کے کنارے آباد تھی، جب وہ سبت (سینچر) کے معاملے میں زیادتیاں کرتے تھے۔ جب ان (کے سمندر) کی مچھلیاں سینچر کے دن تو اچھل اچھل کر سامنے آتی تھیں، اور جب وہ سینچر کا دن نہ منا رہے ہوتے تو وہ نہیں آتی تھیں۔ اس طرح ان کی مسلسل نافرمانیوں کی وجہ سے ہم انہیں آزماتے تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 163
وَإِذۡ قَالَتۡ أُمَّةٞ مِّنۡهُمۡ لِمَ تَعِظُونَ قَوۡمًا ٱللَّهُ مُهۡلِكُهُمۡ أَوۡ مُعَذِّبُهُمۡ عَذَابٗا شَدِيدٗاۖ قَالُواْ مَعۡذِرَةً إِلَىٰ رَبِّكُمۡ وَلَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ
اور (وہ وقت انہیں یاد دلاؤ) جب انہی کے ایک گروہ نے (دوسرے گروہ سے) کہا تھا کہ : تم ان لوگوں کو کیوں نصیحت کر رہے ہو جنہیں اللہ یا تو ہلاک کرنے والا ہے، یا کوئی سخت قسم کا عذاب دینے والا ہے ؟ دوسرے گروہ کے لوگوں نے کہا کہ : یہ ہم اس لیے کرتے ہیں تاکہ تمہارے رب کے حضور بری الذمہ ہوسکیں اور شاید اس (نصیحت سے) یہ لوگ پرہیزگاری اختیار کرلیں۔
Surah Al-Araf, Verse 164
فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِۦٓ أَنجَيۡنَا ٱلَّذِينَ يَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلسُّوٓءِ وَأَخَذۡنَا ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ بِعَذَابِۭ بَـِٔيسِۭ بِمَا كَانُواْ يَفۡسُقُونَ
پھر جب یہ لوگ وہ بات بھلا بیٹھے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو برائی سے روکنے والوں کو تو ہم نے بچا لیا، اور جنہوں نے زیادتیاں کی تھیں، ان کی مسلسل نافرمانی کی بنا پر ہم نے انہیں ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا۔
Surah Al-Araf, Verse 165
فَلَمَّا عَتَوۡاْ عَن مَّا نُهُواْ عَنۡهُ قُلۡنَا لَهُمۡ كُونُواْ قِرَدَةً خَٰسِـِٔينَ
چنانچہ ہوا یہ کہ جس کام سے انہیں روکا گیا تھا جب انہوں نے اس کے خلاف سرکشی کی تو ہم نے ان سے کہا : جاؤ، ذلیل بندر بن جاؤ
Surah Al-Araf, Verse 166
وَإِذۡ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبۡعَثَنَّ عَلَيۡهِمۡ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ مَن يَسُومُهُمۡ سُوٓءَ ٱلۡعَذَابِۗ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ ٱلۡعِقَابِ وَإِنَّهُۥ لَغَفُورٞ رَّحِيمٞ
اور (یاد کرو وہ وقت) جب تمہارے رب نے اعلان کیا کہ وہ ان پر قیامت کے دن تک کوئی نہ کوئی ایسا شخص مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بری بری تکلیفیں پہنچائے گا۔ بیشک تمہارا رب جلد ہی سزا دینے والا بھی ہے، اور یقینا وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان بھی ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 167
وَقَطَّعۡنَٰهُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ أُمَمٗاۖ مِّنۡهُمُ ٱلصَّـٰلِحُونَ وَمِنۡهُمۡ دُونَ ذَٰلِكَۖ وَبَلَوۡنَٰهُم بِٱلۡحَسَنَٰتِ وَٱلسَّيِّـَٔاتِ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ
اور ہم نے دنیا میں ان کو مختلف جماعتوں میں بانٹ دیا۔ چنانچہ ان میں نیک لوگ بھی تھے اور کچھ دوسری طرح کے لوگ بھی۔ اور ہم نے انہیں اچھے اور برے ھالات سے آزمایا، تاکہ وہ (راہ راست کی طرف) لوٹ آئیں۔
Surah Al-Araf, Verse 168
فَخَلَفَ مِنۢ بَعۡدِهِمۡ خَلۡفٞ وَرِثُواْ ٱلۡكِتَٰبَ يَأۡخُذُونَ عَرَضَ هَٰذَا ٱلۡأَدۡنَىٰ وَيَقُولُونَ سَيُغۡفَرُ لَنَا وَإِن يَأۡتِهِمۡ عَرَضٞ مِّثۡلُهُۥ يَأۡخُذُوهُۚ أَلَمۡ يُؤۡخَذۡ عَلَيۡهِم مِّيثَٰقُ ٱلۡكِتَٰبِ أَن لَّا يَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡحَقَّ وَدَرَسُواْ مَا فِيهِۗ وَٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ خَيۡرٞ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
پھر ان کے بعد ان کی جگہ ایسے جانشین آئے جو کتاب (یعنی تورات) کے وارث بنے، مگر ان کا حال یہ تھا کہ اس ذلیل دنیا کا سازو سامان (رشوت میں) لیتے، اور یہ کہتے کہ : ہماری بخشش ہوجائے گی۔ حالانکہ اگر اسی جیسا سازوسامان دوبارہ ان کے پاس آتا تو وہ اسے بھی (رشوت میں) لے لیتے۔ کیا ان سے کتاب میں مذکور یہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسوب نہ کریں ؟ اور اس (کتاب) میں جو کچھ لکھا تھا وہ انہوں نے باقاعدہ پڑھا بھی تھا۔ اور آخرت والا گھر ان لوگوں کے لیے کہیں بہتر ہے جو تقوی اختیار کرتے ہیں۔ (اے یہود) کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
Surah Al-Araf, Verse 169
وَٱلَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِٱلۡكِتَٰبِ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُصۡلِحِينَ
اور جو لوگ کتاب کو مضبوطی سے تھامتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں تو ہم ایسے اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
Surah Al-Araf, Verse 170
۞وَإِذۡ نَتَقۡنَا ٱلۡجَبَلَ فَوۡقَهُمۡ كَأَنَّهُۥ ظُلَّةٞ وَظَنُّوٓاْ أَنَّهُۥ وَاقِعُۢ بِهِمۡ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱذۡكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
اور (یاد کرو) جب ہم نے پہاڑ کو ان کے اوپر اس طرح اٹھا دیا تھا جیسے وہ کوئی سائبات ہو اور انہیں یہ گمان ہوگیا تھا کہ وہ ان کے اوپر گرنے ہی والا ہے (اس وقت ہم نے حکم دیا تھا کہ) ہم نے تمہیں جو کتاب دی ہے اسے مضبوطی سے تھامو اور اس کی باتوں کو یاد کرو، تاکہ تم تقوی اختیار کرسکو۔
Surah Al-Araf, Verse 171
وَإِذۡ أَخَذَ رَبُّكَ مِنۢ بَنِيٓ ءَادَمَ مِن ظُهُورِهِمۡ ذُرِّيَّتَهُمۡ وَأَشۡهَدَهُمۡ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ أَلَسۡتُ بِرَبِّكُمۡۖ قَالُواْ بَلَىٰ شَهِدۡنَآۚ أَن تَقُولُواْ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ إِنَّا كُنَّا عَنۡ هَٰذَا غَٰفِلِينَ
اور (اے رسول ! لوگوں کو وہ وقت یاد دلاؤ) جب تمہارے پروردگار نے آدم کے بیٹوں کی پشت سے ان کی ساری اولاد کو نکالا تھا، اور ان کو خود اپنے اوپر گواہ بنایا تھا، (اور پوچھا تھا کہ) کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے جواب دیا تھا کہ : کیوں نہیں ؟ ہم سب اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ (اور یہ اقرار ہم نے اس لیے لیا تھا) تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکو کہ : ہم تو اس بات سے بیخبر تھے۔
Surah Al-Araf, Verse 172
أَوۡ تَقُولُوٓاْ إِنَّمَآ أَشۡرَكَ ءَابَآؤُنَا مِن قَبۡلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةٗ مِّنۢ بَعۡدِهِمۡۖ أَفَتُهۡلِكُنَا بِمَا فَعَلَ ٱلۡمُبۡطِلُونَ
یا یہ نہ کہہ دو کہ : شرک (کا آغاز) تو بہت پہلے ہمارے باپ دادوں نے کیا تھا، اور ہم ان کے بعد انہی کی اولاد بنے۔ تو کیا آپ ہمیں ان کاموں کی وجہ سے ہلاک کردیں گے جو غلط کار لوگوں نے کیے تھے ؟
Surah Al-Araf, Verse 173
وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ وَلَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ
اور اسی طرح ہم نشانیوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں تاکہ لوگ (حق کی طرف) پلٹ آئیں۔
Surah Al-Araf, Verse 174
وَٱتۡلُ عَلَيۡهِمۡ نَبَأَ ٱلَّذِيٓ ءَاتَيۡنَٰهُ ءَايَٰتِنَا فَٱنسَلَخَ مِنۡهَا فَأَتۡبَعَهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ فَكَانَ مِنَ ٱلۡغَاوِينَ
اور (اے رسول) ان کو اس شخص کا واقعہ پڑھ کر سناؤ جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں مگر وہ ان کو بالکل چھوڑ نکلا، پھر شیطان اس کے پیچھے لگا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ گمراہ لوگوں میں شامل ہوگیا۔
Surah Al-Araf, Verse 175
وَلَوۡ شِئۡنَا لَرَفَعۡنَٰهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُۥٓ أَخۡلَدَ إِلَى ٱلۡأَرۡضِ وَٱتَّبَعَ هَوَىٰهُۚ فَمَثَلُهُۥ كَمَثَلِ ٱلۡكَلۡبِ إِن تَحۡمِلۡ عَلَيۡهِ يَلۡهَثۡ أَوۡ تَتۡرُكۡهُ يَلۡهَثۚ ذَّـٰلِكَ مَثَلُ ٱلۡقَوۡمِ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَاۚ فَٱقۡصُصِ ٱلۡقَصَصَ لَعَلَّهُمۡ يَتَفَكَّرُونَ
اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں کی بدولت اسے سربلند کرتے، مگر وہ تو زمین ہی کی طرف جھک کر رہ گیا، اور اپنی خواہشات کے پیچھے پڑا رہا، اس لیے اس کی مثال اس کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تم اس پر حملہ کرو تب بھی وہ زبان لٹکا کر ہانپے گا، اور اگر اسے (اس کے حال پر) چھوڑ دو تب بھی زبان لٹکا کر ہانپے گا۔ یہ ہے مثال ان لوگوں کی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے۔ لہذا تم یہ واقعات ان کو سناتے رہو، تاکہ یہ کچھ سوچیں۔
Surah Al-Araf, Verse 176
سَآءَ مَثَلًا ٱلۡقَوۡمُ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَأَنفُسَهُمۡ كَانُواْ يَظۡلِمُونَ
کتنی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے، اور جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 177
مَن يَهۡدِ ٱللَّهُ فَهُوَ ٱلۡمُهۡتَدِيۖ وَمَن يُضۡلِلۡ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
جسے اللہ ہدایت دے بس وہی ہدایت یافتہ ہوتا ہے، اور جسے وہ گمراہ کردے، تو ایسے ہی لوگ ہیں جو نقصان اٹھاتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 178
وَلَقَدۡ ذَرَأۡنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرٗا مِّنَ ٱلۡجِنِّ وَٱلۡإِنسِۖ لَهُمۡ قُلُوبٞ لَّا يَفۡقَهُونَ بِهَا وَلَهُمۡ أَعۡيُنٞ لَّا يُبۡصِرُونَ بِهَا وَلَهُمۡ ءَاذَانٞ لَّا يَسۡمَعُونَ بِهَآۚ أُوْلَـٰٓئِكَ كَٱلۡأَنۡعَٰمِ بَلۡ هُمۡ أَضَلُّۚ أُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡغَٰفِلُونَ
اور ہم نے جنات اور انسانوں میں سے بہت سے لوگ جہنم کے لیے پیدا کیے۔ ان کے پاس دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں، ان کے پاس آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں، ان کے پاس کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں۔ وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں، بلکہ وہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 179
وَلِلَّهِ ٱلۡأَسۡمَآءُ ٱلۡحُسۡنَىٰ فَٱدۡعُوهُ بِهَاۖ وَذَرُواْ ٱلَّذِينَ يُلۡحِدُونَ فِيٓ أَسۡمَـٰٓئِهِۦۚ سَيُجۡزَوۡنَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
اور اسمائے حسنی (اچھے اچھے نام) اللہ ہی کے ہیں۔ لہذا اس کو انہی ناموں سے پکارو۔ اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں ٹیڑھا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، اس کا بدلہ انہیں دیا جائے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 180
وَمِمَّنۡ خَلَقۡنَآ أُمَّةٞ يَهۡدُونَ بِٱلۡحَقِّ وَبِهِۦ يَعۡدِلُونَ
اور ہماری مخلوق میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو لوگوں کو حق کا راستہ دکھاتی ہے اور اسی (حق) کے مطابق انصاف سے کام لیتی ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 181
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا سَنَسۡتَدۡرِجُهُم مِّنۡ حَيۡثُ لَا يَعۡلَمُونَ
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے انہیں ہم اس طرح دھیرے دھیرے پکڑ میں لیں گے کہ انہیں پتہ بھی نہیں چلے گا۔
Surah Al-Araf, Verse 182
وَأُمۡلِي لَهُمۡۚ إِنَّ كَيۡدِي مَتِينٌ
اور میں ان کو ڈھیل دیتا ہوں، یقین جانو کہ میری خفیہ تدبیر بڑی مضبوط ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 183
أَوَلَمۡ يَتَفَكَّرُواْۗ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍۚ إِنۡ هُوَ إِلَّا نَذِيرٞ مُّبِينٌ
بھلا کیا ان لوگوں نے سوچا نہیں کہ یہ صاحب جن سے ان کا سابقہ ہے (یعنی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں جنون کا کوئی شائبہ نہیں ہے۔ وہ اور کچھ نہیں، بلکہ صاف صاف طریقے سے لوگوں کو متنبہ کرنے والے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 184
أَوَلَمۡ يَنظُرُواْ فِي مَلَكُوتِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا خَلَقَ ٱللَّهُ مِن شَيۡءٖ وَأَنۡ عَسَىٰٓ أَن يَكُونَ قَدِ ٱقۡتَرَبَ أَجَلُهُمۡۖ فَبِأَيِّ حَدِيثِۭ بَعۡدَهُۥ يُؤۡمِنُونَ
اور کیا ان لوگوں نے آسمانوں اور زمین کی سلطنت پر اور اللہ نے جو جو چیزیں پیدا کی ہیں ان پر غور نہیں کیا، اور یہ (نہیں سوچا) کہ شاید ان کا مقررہ وقت قریب ہی آپہنچا ہو ؟ اب اس کے بعد آخر وہ کونسی بات ہے جس پر یہ ایمان لائیں گے ؟
Surah Al-Araf, Verse 185
مَن يُضۡلِلِ ٱللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُۥۚ وَيَذَرُهُمۡ فِي طُغۡيَٰنِهِمۡ يَعۡمَهُونَ
جس کو اللہ گمراہ کردے اس کو کوئی ہدایت نہیں سے سکتا، اور ایسے لوگوں کو اللہ (بےیارومددگار) چھوڑ دیتا ہے کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے پھریں۔
Surah Al-Araf, Verse 186
يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرۡسَىٰهَاۖ قُلۡ إِنَّمَا عِلۡمُهَا عِندَ رَبِّيۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقۡتِهَآ إِلَّا هُوَۚ ثَقُلَتۡ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۚ لَا تَأۡتِيكُمۡ إِلَّا بَغۡتَةٗۗ يَسۡـَٔلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنۡهَاۖ قُلۡ إِنَّمَا عِلۡمُهَا عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
(اے رسول) لوگ تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب برپا ہوگی ؟ کہہ دو کہ : اس کا علم تو صرف میرے رب کے پاس ہے۔ وہی اسے اپنے وقت پر کھول کر دکھائے گا، کوئی اور نہیں۔ وہ آسمانوں اور زمین میں بڑی بھاری چیز ہے، جب آئے گی تو تمہارے پاس اچانک آجائے گی۔ یہ لوگ تم سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے تم نے اس کی پوری تحقیق کر رکھی ہے۔ کہہ دو کہ : اس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے، لیکن اکثر لوگ (اس بات کو) نہیں جانتے۔
Surah Al-Araf, Verse 187
قُل لَّآ أَمۡلِكُ لِنَفۡسِي نَفۡعٗا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُۚ وَلَوۡ كُنتُ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ لَٱسۡتَكۡثَرۡتُ مِنَ ٱلۡخَيۡرِ وَمَا مَسَّنِيَ ٱلسُّوٓءُۚ إِنۡ أَنَا۠ إِلَّا نَذِيرٞ وَبَشِيرٞ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
کہو کہ : جب تک اللہ نہ چاہے میں خود اپنے آپ کو بھی کوئی نفع یا نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا، اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو میں اچھی اچھی چیزیں خوب جمع کرتا، اور مجھے کبھی کوئی تکلیف ہی نہ پہنچتی میں تو بس ایک ہوشیار کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا ہوں، ان لوگوں کے لیے جو میری بات مانیں۔
Surah Al-Araf, Verse 188
۞هُوَ ٱلَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفۡسٖ وَٰحِدَةٖ وَجَعَلَ مِنۡهَا زَوۡجَهَا لِيَسۡكُنَ إِلَيۡهَاۖ فَلَمَّا تَغَشَّىٰهَا حَمَلَتۡ حَمۡلًا خَفِيفٗا فَمَرَّتۡ بِهِۦۖ فَلَمَّآ أَثۡقَلَت دَّعَوَا ٱللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنۡ ءَاتَيۡتَنَا صَٰلِحٗا لَّنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّـٰكِرِينَ
اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کی بیوی بنائی تاکہ وہ اس کے پاس آکر تسکین حاصل کرے۔ پھر جب مرد نے عورت کو ڈھانک لیا تو عورت نے حمل کا ایک ہلکا سا بوجھ اٹھا لیا، جسے لے کر وہ چلتی پھرتی رہی۔ پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں (میاں بیوی) نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ : اگر تو نے ہمیں تندرست اولاد دی تو ہم ضرور بالضرور تیرا شکر ادا کریں گے۔
Surah Al-Araf, Verse 189
فَلَمَّآ ءَاتَىٰهُمَا صَٰلِحٗا جَعَلَا لَهُۥ شُرَكَآءَ فِيمَآ ءَاتَىٰهُمَاۚ فَتَعَٰلَى ٱللَّهُ عَمَّا يُشۡرِكُونَ
لیکن جب اللہ نے ان کو ایک تندرست بچہ دے دیا تو ان دونوں نے اللہ کی عطا کی ہوئی نعمت میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرانا شروع کردیا، حالانکہ اللہ ان کا مشرکانہ باتوں سے کہیں بلند اور برتر ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 190
أَيُشۡرِكُونَ مَا لَا يَخۡلُقُ شَيۡـٔٗا وَهُمۡ يُخۡلَقُونَ
کیا وہ ایسی چیزوں کو (اللہ کے ساتھ خدائی میں) شریک مانتے ہیں جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے، بلکہ خود ان کو پیدا کیا جاتا ہے ؟
Surah Al-Araf, Verse 191
وَلَا يَسۡتَطِيعُونَ لَهُمۡ نَصۡرٗا وَلَآ أَنفُسَهُمۡ يَنصُرُونَ
اور جو نہ ان لوگوں کی کوئی مدد کرسکتے ہیں اور نہ خود اپنی مدد کرتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 192
وَإِن تَدۡعُوهُمۡ إِلَى ٱلۡهُدَىٰ لَا يَتَّبِعُوكُمۡۚ سَوَآءٌ عَلَيۡكُمۡ أَدَعَوۡتُمُوهُمۡ أَمۡ أَنتُمۡ صَٰمِتُونَ
اور اگر تم انہیں کسی صحیح راستے کی طرف دعوت دو تو وہ تمہاری بات نہ مانیں، (بلکہ) تم انہیں پکارو یا خاموش رہو، ان کے لیے دونوں باتیں برابر ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 193
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمۡثَالُكُمۡۖ فَٱدۡعُوهُمۡ فَلۡيَسۡتَجِيبُواْ لَكُمۡ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
یقین جانو کہ اللہ کو چھوڑ کر جن جن کو تم پکارتے ہو، وہ سب تمہاری طرح (اللہ کے) بندے ہیں۔ اب ذرا ان سے دعا مانگو، پھر اگر تم سچے ہو تو انہیں تمہاری دعا قبول کرنی چاہیے۔
Surah Al-Araf, Verse 194
أَلَهُمۡ أَرۡجُلٞ يَمۡشُونَ بِهَآۖ أَمۡ لَهُمۡ أَيۡدٖ يَبۡطِشُونَ بِهَآۖ أَمۡ لَهُمۡ أَعۡيُنٞ يُبۡصِرُونَ بِهَآۖ أَمۡ لَهُمۡ ءَاذَانٞ يَسۡمَعُونَ بِهَاۗ قُلِ ٱدۡعُواْ شُرَكَآءَكُمۡ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنظِرُونِ
بھلا کیا ان کے پاس پاؤں ہیں جن سے وہ چلیں ؟ یا ان کے پاس ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑیں ؟ یا ان کے پاس آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھیں ؟ یا ان کے پاس کان ہیں جن سے وہ سنیں ؟ (ان سے کہہ دو کہ) تم ان سب دیوتاؤں کو بلا لاؤ جنہیں تم نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے، پھر میرے خلاف کوئی سازش کرو، اور مجھے ذرا بھی مہلت نہ دو ۔
Surah Al-Araf, Verse 195
إِنَّ وَلِـِّۧيَ ٱللَّهُ ٱلَّذِي نَزَّلَ ٱلۡكِتَٰبَۖ وَهُوَ يَتَوَلَّى ٱلصَّـٰلِحِينَ
میرا رکھوالا تو اللہ ہے جس نے کتاب نازل کی ہے اور وہ نیک لوگوں کی رکھوالی کرتا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 196
وَٱلَّذِينَ تَدۡعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسۡتَطِيعُونَ نَصۡرَكُمۡ وَلَآ أَنفُسَهُمۡ يَنصُرُونَ
اور تم اس کو چھوڑ کر جن جن کو پکارتے ہو وہ نہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں نہ اپنی مدد کرتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 197
وَإِن تَدۡعُوهُمۡ إِلَى ٱلۡهُدَىٰ لَا يَسۡمَعُواْۖ وَتَرَىٰهُمۡ يَنظُرُونَ إِلَيۡكَ وَهُمۡ لَا يُبۡصِرُونَ
اور اگر تم انہیں صحیح راستے کی طرف بلاؤ تو وہ سنیں گے بھی نہیں۔ وہ تمہیں نظر تو اس طرح آتے ہیں جیسے تمہیں دیکھ رہے ہوں، لیکن حقیقت میں انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتا۔
Surah Al-Araf, Verse 198
خُذِ ٱلۡعَفۡوَ وَأۡمُرۡ بِٱلۡعُرۡفِ وَأَعۡرِضۡ عَنِ ٱلۡجَٰهِلِينَ
(اے پیغمبر) درگزر کا رویہ اپناؤ، اور (لوگوں کو) نیکی کا حکم دو ، اور جاہلوں کی طرف دھیان نہ دو ۔
Surah Al-Araf, Verse 199
وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ نَزۡغٞ فَٱسۡتَعِذۡ بِٱللَّهِۚ إِنَّهُۥ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے تمہیں کوئی کچو کا لگ جائے تو اللہ کی پناہ مانگ لو۔ یقینا وہ ہر بات سننے والا، ہر چیز جاننے والا ہے۔
Surah Al-Araf, Verse 200
إِنَّ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْ إِذَا مَسَّهُمۡ طَـٰٓئِفٞ مِّنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبۡصِرُونَ
جن لوگوں نے تقوی اختیار کیا ہے، انہیں جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال آکر چھوتا بھی ہے تو وہ (اللہ کو) یاد کرلیتے ہیں۔ چنانچہ اچانک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں
Surah Al-Araf, Verse 201
وَإِخۡوَٰنُهُمۡ يَمُدُّونَهُمۡ فِي ٱلۡغَيِّ ثُمَّ لَا يُقۡصِرُونَ
اور جو ان شیاطین کے بھائی ہیں ان کو یہ شیاطین گمراہی میں گھسیٹے لے جاتے ہیں، نتیجہ یہ کہ وہ (گمراہی سے) باز نہیں آتے۔
Surah Al-Araf, Verse 202
وَإِذَا لَمۡ تَأۡتِهِم بِـَٔايَةٖ قَالُواْ لَوۡلَا ٱجۡتَبَيۡتَهَاۚ قُلۡ إِنَّمَآ أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰٓ إِلَيَّ مِن رَّبِّيۚ هَٰذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمۡ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٞ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
اور (اے پیغمبر) جب تم ان کے سامنے (ان کا منہ مانگا) معجزہ پیش نہیں کرتے تو یہ کہتے ہیں کہ : تم نے یہ معجزہ خود اپنی پسند سے کیوں نہ پیش کردیا ؟ کہہ دو کہ : میں تو اسی بات کا اتباع کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے وحی کے ذریعے مجھ تک پہنچائی جاتی ہے۔ ۔ یہ (قرآن) تمہارے رب کی طرف سے بصیرتوں کا مجموعہ ہے، اور جو لوگ ایمان لائیں ان کے لیے ہدایت اور رحمت ۔
Surah Al-Araf, Verse 203
وَإِذَا قُرِئَ ٱلۡقُرۡءَانُ فَٱسۡتَمِعُواْ لَهُۥ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ
اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو کان لگا کر سنو، اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحمت ہو۔
Surah Al-Araf, Verse 204
وَٱذۡكُر رَّبَّكَ فِي نَفۡسِكَ تَضَرُّعٗا وَخِيفَةٗ وَدُونَ ٱلۡجَهۡرِ مِنَ ٱلۡقَوۡلِ بِٱلۡغُدُوِّ وَٱلۡأٓصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ ٱلۡغَٰفِلِينَ
اور اپنے رب کا صبح و شام ذکر کیا کرو، اپنے دل میں بھی، عاجزی اور خوف کے (جذبات کے) ساتھ اور زبان سے بھی، آواز بہت بلند کیے بغیر ! اور ان لوگوں میں شامل نہ ہوجانا جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 205
إِنَّ ٱلَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لَا يَسۡتَكۡبِرُونَ عَنۡ عِبَادَتِهِۦ وَيُسَبِّحُونَهُۥ وَلَهُۥ يَسۡجُدُونَۤ۩
یاد رکھو کہ جو (فرشتے) تمہارے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر کر کے منہ نہیں موڑتے، اور اس کی تسبیح کرتے ہیں، اور اسی کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔
Surah Al-Araf, Verse 206